صحابہ کرام ؓ اور دنیا

حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی تربیت حضور اقدس ﷺ نے اسی شان سے فرمائی تھی کہ دنیا ان کے قدموں میں ڈھیر ہوئی، قیصر و کسریٰ کے خزانے ان کے اوپر نچھاور کئے گئے اور روم اور ایران کی عالیشان تہذیبیں انہوں نے فتح کیں اور ان تہیذیبوں کے بازاروں میں بھی پہنچے اور ان تہذیبوں کی چمک دمک کو بھی دیکھا، لیکن وہ چمک دمک اور ان بازاروں کی رونق ان کو دھوکہ نہ دے سکی۔
ایک سبق آموز واقعہ
حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ کتابوں میں آتا ہے کہ انہوں نے روم کے ایک شہر کا محاصرہ کیا ہوا تھا اور رومی لوگ قلعہ میں بند ہوکر لڑ رہے تھے جب محاصرہ لمبا ہوگیا تو شہر والوں نے ایک چال چلی اور یہ فیصلہ کیا کہ ان مسلمانوں کے لئے شہر کا دروازہ کھول دیا جائے اور ان کو اندر داخل ہونے دیا جائے، اور چال یہ چلی کہ وہ دروازہ کھولا جو شہر کے بارونق بازار سے گزرتا تھا جس کے دونوں طرف عالیشان دکانیں تھیں اور ہردکان پر زیب و زینت کے ساتھ ایک عورت کو بٹھادیا۔ ان کے پیش نظر یہ تھا کہ یہ عرب کے صحراء نشین لوگ ہیں اورمدتوں سے اپنے گھروں سے دور ہیں ، فاقہ مست لوگ ہیں ، جب یہ اچانک بازار میں داخل ہوں گے اور وہاں کی زرق برق دکانیں دیکھیں گے اور ان دکانوں میں حسین و جمیل عورتوں کو بیٹھا ہوا دیکھیں گے تو اس کے نتیجے میں یہ ان دکانوں کی طرف اور ان عورتوں کی طرف متوجہ ہوجائیں گے اور ہم پیچھے سے ان پر حملہ کرکے ان پر فتح پائیں گے، دوسری طرف عورتوں کو بھی یہ تاکید کردی گئی تھی کہ اگر کوئی تم سے تعرض کرے تو انکار مت کرنا۔
چنانچہ شہر کے امیر نے اچانک حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پیغام بھیجا کہ ہم اپنے شہر کا دروازہ کھول رہے ہیں ، آپ اپنے لشکر کو لے کر اندر آجائیں ۔ حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب یہ پیغام سنا تو اپنے لشکر سے کہا کہ تمہارے لئے دروازہ کھول دیا گیا ہے، تم اس کے اندر داخل ہوجائو، لیکن میں تمہارے سامنے قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتا ہوں ، اس آیت کو اپنے ذہن میں رکھنا اور اس آیت پر عمل کرتے ہوئے داخل ہونا، وہ آیت یہ ہے:

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ۔
(سورۃ النور، آیت:۳۰)

یعنی آپ مؤمنوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ مؤرخین نے لکھا ہے کہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کا لشکر شہر میں داخل ہوا اور پورے بازار سے گزر گیا لیکن کسی ایک شخص نے دائیں بائیں نظر اٹھاکر بھی نہیں دیکھا کہ وہاں کیا ہے، یہاں تک کہ محل پر قبضہ کرلیا۔
جب اہل شہر نے یہ منظر دیکھا کہ یہ ایسی قوم ہے جو فاتح بن کر شہر میں داخل ہوئی ہے اور راستے کے دونوں طرف جو زرق برق دکانیں تھیں اور جو حسین و جمیل عورتیں تھیں ان کی طرف نظر اٹھاکر بھی نہیں دیکھا اور سیدھے محل پر پہنچ گئے ہیں تو ان کو دیکھ کر یہ یقین ہوگیا کہ ضرور اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں ، اور صرف یہ منظر دیکھ کر شہر کے اکثر لوگ مسلمان ہوگئے اور کلمہ ’’لآاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ پڑھ لیا۔

(اصلاحی خطبات جلد نمبر 13 صفحہ نمبر 258)
********