fatawa-usmani-2

منگنی کی شرعی حیثیت اور منگنی کے بعد لڑکی کا نکاح سے انکار کرنا

سوال:- ایک مسلمان عورت یا مرد تین دفعہ قرآن شریف کو ہاتھوں میں لے کر اللہ اور رسول کو گواہ بناکر عہد کرے کہ زندگی میں اگر شادی کروں گی یا کروں گا تو تم سے، ورنہ نہیں، اگر دُوسرے مرد سے شادی کروں تو قرآن میرے خلاف گواہی دے گا، اس عورت نے یا مرد نے تین دفعہ ہاتھ میں ہاتھ لے کر عہد کیا۔ آج سے دو سال پہلے میں نابالغ تھی، میرے والدین سے یٰسین نے ان کی جھولی میں قرآن مجید رکھ کر اپنے لئے رشتہ مانگا، اور صاف کہہ دیا کہ میری دُوسری بیوی زندہ ہے، مگر اس سے سلوک اچھا نہیں ہے، میرا اس سے قطع تعلق کرنے کا ارادہ ہے۔ بعد میں وہ عید کے موقع پر ہمارے لئے اور تقریباً سب گھر والوں کے لئے کپڑے اور میرے لئے منگنی کی انگوٹھی لے کر آیا، میری والدہ نے والد سے کہا کہ: یہ چیزیں قبول کرنا ہو تو سوچ سمجھ کر قبول کرو، کیونکہ یہ شخص غرض مند ہے۔ میری موجودگی میں میرے والد نے کہا: کوئی بات نہیں ہے، اللہ مالک ہے۔ میں نابالغ ضرور تھی مگر مجھے تمام باتوں کی سمجھ تھی، چار پانچ روز کے بعد میری والدہ نے میرے بڑے بھائی کو کہا کہ: یہ سامان یٰسین لے کر آیا ہے، تیرے والد نے قبول کرلیا ہے، میرے بھائی نے کہا: اماں! یہ سامان تیرے مشورے سے آیا ہے، کیونکہ یہ تو منگنی کا سامان ہے۔ اور ماں کی شان میں بہت گستاخی کی اور کہا کہ: اماں! تم بے غیرت ہو۔ اگلے روز یٰسین کو پتہ لگا، اس نے میری والدہ سے حقیقت معلوم کی، میری والدہ نے روکر کہا کہ: میرے لڑکے نے آج مجھے بے غیرت کہہ کر بالکل ننگا کردیا ہے۔ یہ بات سن کر یٰسین نے کہا کہ: جب میں نے ماں کہا ہے تو سگی ماں سے زیادہ آپ کی عزّت کروں گا۔ رات میں یٰسین نے میرے بھائی کی جھولی میں اپنی لڑکی ڈال دی (جس کی عمر نو سال ہے) کہ اس سے تم اپنے بھائی کی شادی کرلینا، بدلے کے طور پر دیتا ہوں اور اس رشتے کے بدلے تم سے میں کچھ نہیں مانگوں گا، تحریر لکھ کر دستخط کرکے دے دئیے، والد اور والدہ نے پھر مشورہ کیا کہ یٰسین کی لڑکی کو یونہی نہیں لیں گے، بلکہ اس کے بدلے میں رشتہ دے دو، یٰسین کو بلاکر کہا گیا کہ: تم میری چھوٹی لڑکی اپنے لڑکے کے لئے لے لو، اس پر یٰسین نے کہا کہ: اگر رشتہ دینا ہے تو بڑی لڑکی کا میرے لئے دو، ورنہ میں اپنی لڑکی تو آپ کو دے چکا ہوں۔ تین چار دن کے صلاح مشورے کے بعد میرے والدین میرا رشتہ دینے پر رضامند ہوگئے اور میری والدہ نے میرے بڑے بھائی کو صاف لفظوں میں کہا کہ: سوچ لو اپنے لئے بڑی لڑکی کا رشتہ مانگ رہا ہے، کبھی کل مجھ پر الزام نہ دینا کہ ماں نے ہمیں دھوکا دیا، اور یہ طعنہ دینا کہ لڑکی سوکن پر دی ہے۔
عید پر میرے والدین منگنی کے کپڑے لے کر یٰسین کے گھر گئے جو کہ یٰسین نے قبول کرلئے، عید کے بعد یٰسین نے اپنی لڑکی کی منگنی کا اعلان میرے حقیقی ماموں، بڑے بھائی اور میری والدہ اور دیگر عزیزوں کے سامنے کردیا، دُعائے خیر بھی کی گئی، بعد میں یٰسین کی حالت خراب ہوگئی، اس کے رشتہ دار طاقت ور ہیں، اس کی لڑکی کو بے اجازت اپنے گھر لے گئے، بعد میں یٰسین کی ساس فوت ہوگئی تو یٰسین اپنی لڑکی اور اپنے لڑکے کو بھی وہاں چھوڑ آیا، تین چار دفعہ لینے گیا تو انہوں نے کہا کہ: جب تک منگنی نہیں توڑوگے، بچے واپس نہیں ملیں گے۔ یٰسین نے کہا کہ: میں قرآن اُٹھاکر لڑکی دے چکا ہوں، میرا قدم پیچھے نہیں ہٹ سکتا، میری زندگی میں میری لڑکی کا دُوسرا خاوند نہیں ہوسکتا۔ میرے گھر والوں نے یٰسین کا کچھ ساتھ دیا، لیکن یٰسین نے یہاں تک کہا کہ: لڑکا ساتھ بھیج دو میں وہیں جاکر شرعی نکاح پڑھوادوں گا، لیکن میرے باپ اور بھائی نے انکار کردیا، سرگودھا سے مفتی سیّد احمد صاحب سے فتویٰ منگوایا، انہوں نے لکھ دیا کہ نابالغ لڑکی کا باپ جس جگہ اور جس وقت چاہے نکاح کرسکتا ہے، میرے بھائی اور باپ نے اس پر بھی ٹھکرادیا، میں اب بالغ ہوں اور میں اپنی مرضی کی خودمختار ہوں، اس کے علاوہ میں نے خود تین دفعہ قرآن اُٹھاکر عہد کیا ہے اور عہد مجھے عزیز ہے، اور مجھے قرآن و ایمان عزیز ہے، کیا عہد پورا کرنا چاہئے یا نہیں؟ یہ بیان فرمادیں تاکہ سیدھے راستے پر چلنے میں کامیاب ہوجاؤں۔
جواب:- شرعاً منگنی کی حیثیت ایک وعدے کی ہے،(۱) جس کا پورا کرنا واجب ہے، اور بغیر کسی عذر کے اس کی خلاف ورزی جائز نہیں، لہٰذا آپ اب بالغ ہونے کے بعد مختار ہیں کہ اگر یٰسین سے نکاح کرنے میں آپ کو کوئی خرابی محسوس ہوتی ہو تو انکار کرسکتی ہیں، لیکن اگر اس میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہوتی تو اس کے ساتھ کئے وعدے کو پورا کرنا اور(۲) اس کے ساتھ نکاح کرلینا چاہئے۔

واللہ سبحانہ اعلم
۱۰؍۹؍۱۳۹۷ھ
(فتویٰ نمبر ۹۴۰/۲۸ج)

——————————
(۱) وفی الدر المختار کتاب النکاح ج:۳ ص:۱۲ وان للوعد فوعد، وفی الشامیۃ ص:۱۱ لو قال ھل أعطیتنیھا فقال أعطیت ان کان المجلس للوعد فوعد وان کان للعقد فنکاح۔ نیز دیکھئے: کفایت المفتی ج:۵ ص:۴۸ تا ۵۱۔
(۲) وفی صحیح البخاری کتاب الإیمان باب علامۃ المنافق ج:۱ ص:۱۰ (طبع قدیمی کتب خانہ) عن أبی ھریرۃ رضی اﷲ عنہ عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال: اٰیۃ المنافق ثلاث، اذا حدث کذب واذا وعد أخلف واذا اؤتمن خان۔