fatawa-usmani-2

اکتیسواں روزہ

سوال:- ایک آدمی نے سعودیہ میں قضائے قاضی سے روزہ رکھا پھر پاکستان آگیا، اس نے وہاں سعودیہ میں تیس روزے پورے کرلئے جبکہ پاکستان میں عید کا حکم نہیں ہے۔ مفتی رشید احمد صاحب نے احسن الفتاویٰ جدید ج:۴ ص:۴۲۳ میں بہ عنوان ’’ سفر کی وجہ سے رمضان اکتیس یا اٹھائیس ہوگیا‘‘ لکھا ہے یہ آدمی اکتیسواں روزہ بھی رکھے گا۔ نیز اگر یہ آدمی اکتیسواں روزہ نہ رکھے تو اس پر اس کی قضاء ہے یا نہیں؟ برائے کرم تشفی فرمائیں۔
جواب:- احسن الفتاویٰ تو اس وقت سامنے نہیں ہے، لیکن حضرت والد صاحب (حضرت مفتیٔ اعظم قدس سرہٗ) کا فتویٰ بھی یہی تھا کہ پاکستان پہنچنے کے بعد یہاں کا اعتبار کرتے ہوئے اکتیس روزے پورے کرے گا، اور وجہ یہ بیان فرمائی کہ شہود الشَّہْر موجبِ فرضیتِ صوم ہے، اور شہود الشَّہْر ہر علاقے میں وہاں کا معتبر ہے، پاکستان میں چونکہ شَہْر ابھی موجود ہے اس لئے فرضیتِ صوم اس کے حق میں متحقق ہے، رہی وہ حدیث جس میں شہر کے تیس دن ہونے کا ذکر ہے، سو وہ اس بارے میں قطعی الثبوت والدلالۃ نہیں بلکہ اس میں احتمال موجود ہے اور ’’فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ۔۔۔۔۔ الخ‘‘(۱) کاحکمِ قرآنی قطعی الثبوت والدلالۃ ہے، مزید یہ کہ احتیاط بھی اسی میں ہے، اور جب روزہ فرض ہوا تو نہ رکھنے سے قضاء بھی لازم ہوگی۔ واﷲ سبحانہ اعلم
۱۸؍۱۱؍۱۴۰۸ھ
(فتویٰ نمبر ۲۴۱۱/۳۹ح)