آسان ترجمہ قرآن
اللہ تعالیٰ کا شکر کس زبان سے اداکروں کہ اُس نے محض اپنے فضل وکرم سے اس ناکارہ بندے کو اپنے کلام ِ مجید کے اس ترجمہ اور تشریح کی توفیق عطا فرمائی جو اس وقت آپ کے سامنے ہے۔
آج سے چند سال پہلے تک میرا خیال یہ تھا کہ اُردو میں مستند علمائے کرام کے اتنے ترجمے موجود ہیں کہ ان کے بعد کسی نئے ترجمے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ چنانچہ جب کچھ حضرات مجھ سے قرآن ِ کریم کا ترجمہ کرنے کی فرمائش کرتے تو اس خدمت کو عظیم سعادت سمجھنے کے باوجود اوّل تو اپنی نااہلی کا احساس آڑے آتا ، اور دُوسرے کسی نئے ترجمے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوتی تھی۔
لیکن پھر مختلف اَطراف سے احباب نے یہ خیال ظاہر فرمایا کہ اُردو کے جو مستند ترجمے اس وقت موجود ہیں، وہ عام مسلمانوں کی سمجھ سے بالاتر ہوگئے ہیں، اور ایسے آسان ترجمے کی واقعی ضرورت ہے جو معمولی پڑھے لکھے افراد کی سمجھ میں بھی آسکے ۔ یہ مطالبہ اتنی کثرت سے ہوا کہ موجودہ ترجموں کا باقاعدہ جائزہ لینے کے بعد مجھے بھی اس مطالبے میں وزن نظر آنے لگا، اور جب میرا انگریزی ترجمہ مکمل ہوکر شائع ہوا تو یہ مطالبہ اور زیادہ زور پکڑگیا۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ کے نام پر میں نے ترجمہ شروع کیا، لیکن ساتھ ہی مجھے یہ خیال تھا کہ عام مسلمانوں کو قرآن کریم کا مطلب سمجھنے کے لئے ترجمے کے ساتھ مختصر تشریحات کی بھی ضرورت ہوگی، اس خیال کے پیش ِ نظر میں نے ترجمے کے ساتھ مختصر تشریحی حواشی بھی لکھنے کا اہتمام کیا۔
قرآن ِ کریم اللہ تعالیٰ کی وہ کتاب ہے جو بذات ِ خود ایک عظیم معجزہ ہے ، اس لئے اُس کا ٹھیک ٹھیک ترجمہ جو قرآن ِ کریم کی بلاغت اور اس کے بے مثال اُسلوب اور تأ ثیر کو کسی دُوسری زبان میں منتقل کردے ، بالکل ناممکن ہے۔ لیکن اپنی بساط کی حد تک بندہ نے کوشش کی ہے کہ قرآن ِکریم کا مطلب آسان ، بامحاورہ اور رواں انداز میں واضح ہوجائے۔ یہ ترجمہ بالکل لفظی بھی نہیں ہے، اور اتنا آزاد بھی نہیں ہے جو قرآن ِکریم کے الفاظ سے دُور چلاجائے۔ وضاحت کو پیشِ نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ حتی الوسع قرآن ِکریم کے الفاظ سے بھی قریب رہنے کی کوشش کی گئی ہے ترجمے کے الفاظ میں بھی وہ احتمالات باقی ہیں۔ اور جہاں ایسا ممکن نہ ہوسکا، وہاں سلف کے مطابق جو تفسیر زیادہ راجح معلوم ہوئی ، اُس کے مطابق ترجمہ کیاگیاہے۔
تشریحی حواشی میں صرف اس بات کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ ترجمہ پڑھنے والے کو جہاں مطلب سمجھنے میں کچھ دُشواری ہو، وہاں وہ حاشیہ کی تشریح سے مدد لے سکے ، لمبے تفسیری مباحث اور علمی تحقیقات کو نہیں چھیڑا گیا، کیونکہ اس کے لئے بفضلہٖ تعالی مفصل تفسیریں موجود ہیں ۔ البتہ ان حواشی میں چھنی چھنائی بات عرض کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو بہت سی کتابوں کے مطالعے کے بعد ہوئی ہے۔
اس خدمت کا بہت سا حصہ بلکہ شاید زیادہ حصہ مختلف سفروں کے درمیان انجام پایا ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے کمپیوٹر میں تمام ضروری کتابوں کا ذخیرہ میرے ساتھ تھا، اس لئے ضروری کتابو ں کی مراجعت میں کوئی دُشواری پیش نہیں آئی۔
قرآن ِ کریم کی یہ ناچیز خدمت اس احساس کے ساتھ پیش کررہا ہوں کہ اس بے مثال کلام کی خدمت کے لئے جس علم وتقویٰ کی ضرورت ہے ، میں اُس سے تہی دامن ہوں ۔ لیکن جس مالک ِ کریم کا یہ کلام ہے ، وہ جس ذرّہ بے مقدار سے جو کام لینا چاہے ،لے لیتا ہے ۔ لہذا اگر اس خدمت میں کوئی بات اچھی اور دُرست ہے تو وہ صرف اُسی کی توفیق سے ہے، اور اگر کوئی کوتاہی ہے تو وہ میری نااہلی کی وجہ سے ہے۔اُسی مالک ِ کریم کی بارگاہ میں یہ اِلتجا ہے کہ وہ اس خدمت کو اپنے فضل وکرم سے قبول فرماکر اُسے مسلمانوں کے لئے مفید بنادے، اور اس ناکارہ کے لئے آخرت کا ذخیرہ ، وَمَا ذلِکَ عَلَی اللهِ بِعَزِيز۔