رمضان اورمسلمان کی حرمت!

اس مہینے کونبیِ کریم ﷺنے {شھر الصبر و شھر المواساۃ} فرمایاکہ یہ صبرکامہینہ ہے،اس میں صبرکی تربیت دی جارہی ہے کہ بھوک لگتی ہے مگراپنے آپ کو روک کرکھانے سے بچنا،پیاس لگ رہی ہے،حلق میں کانٹے پڑے ہوئے ہیں،گھر میں ٹھنڈاپانی بھی موجودہے،کوئی دیکھنے والابھی نہیں،لیکن کوئی روزے دارمسلمان، خواہ کیساہی گیاگزراہو،اپنی پیاس بجھانے کیلئے وہ پانی نہیں پئے گا۔
اسی طرح دل میں کسی گناہ کاداعیہ پیداہورہاہے توصبرکرکے اپنے آپ کواس سے روک لو۔یہاںتک بھی فرمایاکہ اگرروزے کی حالت میں تم سے کوئی لڑائی جھگڑا کرناچاہے توتم اس کاجواب نہ دو،بلکہ کہدوکہ میراتوروزہ ہے،نبیِ کریم ﷺنے یہ تشریح فرمائی ہے{فَاِنْ سَابَّہٗ اَحَدٌ}یعنی اگرکوئی شخص تم سے گالم گلوچ کرنے لگے یعنی برا بھلاکہنے لگے اور لڑنے لگے اوردوسری روایت میں ہے{ جَھِلَ عَلَیْکُمْ جَاھِلٌ} کہ کوئی جہالت کاکام کرنے لگے۔
لفظی معنی کے اعتبارسے جہالت میں ویسے توہرقسم کی نادانی آجاتی ہے لیکن عرب میں جہالت کے لفظ کااستعمال لڑائی کرنے کیلئے ہوتاتھا،کیونکہ لڑائی جہالت ہی کا کام ہے،جس کواللہ تعالیٰ نے صحیح علم دیاہووہ لڑنے والانہیں ہوتا۔اگرکسی نے اس کی حق تلفی بھی کی ہوتوشریفانہ اندازمیں بات کرتاہے،شریفانہ اندازمیں اپنے حق کا مطالبہ کرتا ہے،لیکن لڑائی کرنااورآپے سے باہرہوجانا،غصہ کرناشریف آدمی کاکام نہیں ہوتا،یہ جاہلوں کاکام ہوتاہے۔
اگرکوئی روزے کی حالت میں لڑائی کرنے لگے توتمہارادل بھی چاہے گاکہ جس طرح یہ مجھ پرگرم ہورہاہے میں بھی اس پرگرمی کامظاہرہ کروں،اس نے مجھے ایک بات کہی ہے ،میں اس کودس باتیں کہدوں،اس نے مجھے ایک طعنہ دیاہے میں اس کودس طعنے دیدوں،لیکن روزے کی وجہ وہ اپنے آپ پرقابوپالے اورکہدے کہ بھائیٖ!میں روزے سے ہوں اوراپنے نفس کی خواہش کوکچل دے،رمضان المبارک کے {شھر الصبر}ہونے کامطلب اورمقصودیہی ہے۔
بعض اوقات انسان توتکارمیں سمجھتاہے کہ اگرمیں نے اس بات کاجواب نہ دیاتومیری ناک کٹ جائے گی،تواس موقع پراپنی ناک اللہ کی خاطرنیچی کردو،رمضان کی خاطرکردو،روزے کی خاطرکردواوراپنے آپ کوٹھنڈاکرلواورکہدوکہ میراروزہ ہے میں لڑائی نہیں کرو ں گا۔
اندازہ کیجئے کہ یہ حکم زبانی توتکارکے بارے میں ہے،توہاتھا پائی اورایک دوسرے کومارنا،تکلیف پہنچانااس کاگناہ کتنابڑاہوگا!اوراس سے بھی آگے بڑھ کر ہتھیار اُٹھاکر ایک دوسرے پرحملے کرناکس درجے سنگین جرم ہوگا! آج کل ٹارگٹ کلنگ کا لفظ بڑامشہورہوگیاہے،اس نے ہمارے خاندانوں کے خاندان تباہ وبرباد کردئیے ہیں، ہزاروں عورتیں بیوہ ہوچکی ہیں،ہزاروں بچے یتیم ہوچکے ہیں،اوریہ سب محض اپنے جذبۂِ عصبیت کی تسکین کیلئے کیاجارہاہے یااپنی قوت کامظاہرہ کرنے کیلئے ایساکیا جارہاہے کہ ہم ہتھیاررکھتے ہیں،خواہ وہ ہتھیاررکھناجرم ہو،لیکن اس جرم کو اپنی دلاوری اوربہادری کی بات سمجھ کرایک دوسرے پرحملہ آورہورہے ہیں۔بعض اوقات بلاوجہ ہی حملے کئے جاتے ہیں۔
ایک مسلمان کی جان ،مال اورآبروپرحملہ کرنااتنابڑاگناہ ہے کہ حدیث شریف میں اس کوکعبہ شریف ڈھادینے سے تعبیرکیاگیا۔یہاں عالم یہ ہے کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بھی لوگ اس سے بازنہیں آرہے۔اللہ تعالیٰ کاخوف کرو،تمہیں بھی ایک دن مرنا ہے،قبرمیں جاناہے،تمہیں بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑاہوناہے ، قرآنِ کریم نے فرمایا:
{ وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا}
(النسائ: ۹۳)
جوکسی مسلمان کوجان بوجھ کرقتل کرے تواس کابدلہ جہنم ہے،جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔
نبیِ کریم ﷺنے حجۃ الوداع کے خطبے میں ارشادفرمایاتھا:
{ اَ لَآ اِنَّ دِمَآئَ کُمْ وَ اَمْوَالَکُمْ وَ اَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَھْرِکُمْ ھٰذَا}
تمہاری جانیں،تمہارے مال،تمہاری آبروئیںایک دوسرے پراس طرح حرام ہیںاوران کی حرمت ایسی ہے جیساکہ تمہارے اس دن کی (یعنی یوم عرفہ کی)جیسے تمہارے اس شہرکی یعنی مکہ مکرمہ کی۔جیسے
تمہارے اس مہینے کی یعنی ذوالحجہ کی ۔
میرے بعدایسانہ کرناکہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
سرکارِدوعالم ﷺنے یہ آخری وصیت فرمائی تھی،پھرآسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا:
{ اَللّٰھُمَّ ھَلْ بَلَّغْتُ اَللّٰھُمَّ فَاشْھَدْ }
اے اللہ! کیامیں نے تبلیغ کردی۔اے اللہ! آپ گواہ رہئے گاکہ میں نے اپنی وصیت پوری طرح پہنچادی ہے۔
سرکارِدوعالم ﷺکی اس وصیت کوفراموش کرکے رمضان جیسے مقدس مہینے میں اپنے لئے جہنم خریدرہے ہو،اپنی قبروں میں انگارے بھررہے ہو،اپنے آپ کواللہ تعالیٰ کے عذاب کاموردبنارہے ہواوراس عذاب کی وجہ سے پوری اُمت عذاب میں مبتلاہے، پوری قوم عذاب میں مبتلاہے۔
رمضان سلامتی کے ساتھ گزاریں
یہ شہرالصبرہے،اس کواللہ تعالیٰ کی اطاعت میں گذارو،دل میں جوگناہ کے جذبات پیداہوتے ہیں،ان کواپنے قابومیں کرکے اپنے آپ کواللہ تعالیٰ کے حکم کا پابند بناؤ۔اگرکبھی تمہارے جذبات مشتعل بھی ہوجائیںتواللہ کیلئے ان کوٹھنڈاکرلو۔نبیِ کریم ﷺکایہی پیغام ہے۔
روزہ رکھ کرحلا ل کام یعنی کھاناپیناتوچھوڑدیالیکن حرام نہیں چھوڑا،جھوٹ اور غیبت ویسے ہی چل رہے ہیں،دوسروں کوتکلیف اسی طرح دے رہے ہو،دوسروں کی جان،مال اورآبروپرویسے ہی حملے کررہے ہو،حرام خور ی سے بازنہیں آئے،رشوت کا لین دین اب بھی جاری ہے،دھوکہ دینااب بھی جاری رکھاہواہے،تواس کامطلب یہ ہواکہ اللہ تعالیٰ کیلئے روزہ رکھااورحرام مال سے افطارکرلیا،ایسے روزے میں کیابرکت اور کیا نور ہوگا؟ اس روزے سے روزے کا مقصد تقوٰی کیا حاصل ہوگا؟کم ازکم رمضان المبارک میں ان چیزوں سے بچاجائے۔
بندے کی طرف سے ذراسے ارادے کی دیرہوتی ہے،اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے فضل وکرم سے توفیق عطا فرما ہی دیتے ہیں۔ایک حدیث میں نبیِ کریم ﷺ کاارشاد ہے:
{ مَنْ سَلِمَ لَہٗ رَمَضَانُ سَلِمَتْ لَہُ السَّنَۃُ }
جس کارمضان سلامتی سے گزرجائے،اس کاپوراسال سلامتی سے گزرے گا۔
یعنی اگراس مہینے میں اپنے آپ پرقابوپاکرگناہوں سے بچ گئے،گناہوں سے سلامتی حاصل کرلی تو ان شاء اللہ آئندہ پوراسال سلامتی کے ساتھ گزرجائے گا۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے رمضان المبارک میں گناہوں سے بچنے کو عام دنوں کی بہ نسبت آسان بھی فرمادیاکہ شیطان کوقیدکردیاکہ پہلے وہ ہروقت گناہوں پرآمادہ کیاکرتا تھا، اس زمانے میں اس کی بہکانے کی طاقت سلب کرلی گئی۔اس کے بعددل میں گناہوںکے تقاضے نفس کی وجہ سے پیداہوتے ہیں،نفس کوقابومیں رکھنے کیلئے اس پر کھانے پینے کی پابندی لگادی گئی جس کی وجہ سے گناہوں سے بچناآسان ہوگیا اور عبادت آسان ہوگئیں۔
اسی طرح اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کاخوب ذکرکیاجائے،چلتے پھرتے ،اُٹھتے بیٹھتے زبان پراللہ تعالیٰ کاذکرجاری رہناچاہئے،فضول مجلسوںسے پرہیزکریں،فضول باتوں سے پرہیزکریں،خا ص طورسے تیسرا کلمہ کثرت سے پڑھیں:
{ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَآ اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ }
یہ بڑی فضیلتوں کاکلمہ ہے،اللہ تعالیٰ کوبہت محبوب ہے،اس کے پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ بہت اجرعطافرماتے ہیںاوراپناقرب بھی عطافرماتے ہیں اوراس سے گناہوں سے بچنے کی توفیق بھی ہوتی ہے، اپنی نفسانی خواہشات کے مقابلے میں اپنے آپ کو مضبوط بنانے کیلئے یہ ایک طاقت اور انرجی ہے۔ چلتے پھرتے،اُٹھتے بیٹھتے اللہ تبارک و تعالیٰ کے ذکرسے اپنی زبان کوتررکھو۔
اسی طرح نبیِ کریم ﷺپردرودشریف جتنازیادہ ہوسکے،اس کااہتمام کیا جائے۔اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے فضل وکرم سے ہم سب کواس طرح رمضان المبارک گزارنے کی توفیق عطافرمائے۔
وآخر دعوانا ان الحمدللّٰہ ربّ العٰلمین