حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم

مقالات حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی اشاعت


بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ وکفیٰ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ
اما بعد !

حکیم الامت مجدد ملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس آخری دور میں معارفِ دین کی تشریح و توضیح ، دین کی صحیح فہم پیدا کرنے اور اس پر عمل کے لئے مفید اور مجرب طریقِ کار بتانے کے لئے آیۃٌ میں آیات اللہ بنایاتھا۔ حضرت ؒ کی ضخیم علمی اور اصلاحی کتب کے علاوہ حضرتؒ کا معمول تھا کہ جب مسلمانوں کو کوئی مسئلہ پیش آتا ، یا کسی جگہ دین میں تحریف و تبدیلی کاکوئی شائبہ نظر آتا ، تو آپ جلد از جلد اس پر کسی مختصر رسالے یا مضمون میں دین کی صحیح تشریح اور اس کے بارے میں اپنا موقف لکھ کر شائع فرمادیا کرتے تھے تاکہ لوگوں کو بر وقت اس کے سلسلے میں صحیح رہنمائی میسر آجائے ۔ یہ چھوٹے چھوٹے رسائل بعض اوقات آپ کی خانقاہ سے نکلنے والے ماہناموں "النور”وغیرہ میں شائع ہوجاتے ، اور بعض مرتبہ کسی بڑی کتاب کا جزء بن جاتے ۔
ان رسائل کی اہمیت یہ ہے کہ پچھلی صدی میں امتِ مسلمہ کو جس قدر فقہی ، اصلاحی ، سیاسی یا فکری مسائل پیش آئے ، ان کے بارے میں حضرت حکیم الامت قدس سرہ کا موقف جامعیت ، اختصار اور ضروری وضاحت کے ساتھ سامنے آجاتا ہے ۔ لیکن مرورِ زمانہ سے یہ رسائل یا تو چھپ کرنایاب ہوگئے ، یا کتب خانوں کی زینت بنے رہے ۔
رفیق مکرم جناب مولانا محمد اسحاق صاحب بانی و مالک ادارہ تالیفات اشرفیہ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت حکیم الامت ؒ کے علوم کی نشر واشاعت کے لئے اس دور میں منتخب فرمالیا ہے ۔ انہوں نے اپنے ادارے کو حضرتؒ کی کتابیں شائع کرنے کے لئے مختص کررکھا ہے ، اور حضرت ؒ کے مواعظ ، ملفوظات اور دیگر کتب کو جس طرح شائع کرکے محفوظ کیا ہے ، وہ ان شاء اللہ ان کا بہت بڑا صدقہ ٔجاریہ ہے ۔
اب انہوں نے حضرت ؒ کے ان چھوٹے چھوٹے رسائل کو بڑی محنت سے ایک مجموعے میں "مقالات حکیم الامتؒ”کے نام سے شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اپنی استطاعت کی حدتک مختلف مقامات سے تلاش کرکے چار سو رسائل اس مجموعے میں جمع کردیئے ہیں۔
چونکہ ہر رسالہ اپنے موضوع پر معارف اشرفیہ کا گنجینہ ہے ، اس لئے تمام اہلِ علم کی ضرورت ہے ، اور فرداً فرداً ہر رسالے کو محفوظ رکھنا ہم جیسے طالب علموں کے لئے بہت مشکل تھا ، اس لئے انہوں نے یہ مجموعہ شائع کرکے ہم طلباء کے لئے نہ صرف محفوظ بلکہ سہل الحصول کردیا ہے ۔ یہ ادارہ تالیفات اشرفیہ کا عظیم کارنامہ ہے جس پر اسے جتنی مبارکباد دی جائے ، وہ کم ہے ۔
مولانا اسحاق صاحب نے اپنے حصے کا یہ عظیم کام کردیا۔ اب یہ ہم جیسے طالب علموں کا کام ہے کہ اس کی قدر شناسی کرکے اس سے فائدہ اٹھائیں ۔ بندہ کی نظر میں مدارسِ دینیہ کا کوئی کتب خانہ بلکہ اہل علم کا کوئی ذاتی کتب خانہ بھی اس سے خالی نہ ہونا چاہئے، اس میں انہیں علم کے وہ موتی ملیں گے جو صد کتابوں کی مراجعت سے بھی ملنے مشکل ہوتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبول عطافرمائیں ، اور اس مجموعے کو نافع اور مقبول بنائیں ۔ آمین۔

بندہ
محمد تقی عثمانی عفی عنہ
۱۴؍ محرم الحرام ۱۴۴۳ ھ

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

(ماہنامہ البلاغ :ربیع الثانی ۱۴۴۳ھ)