کیا مدارس میں تعویذ گنڈے سکھائے جاتے ہیں؟

دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ بس سارا دین ان تعویذ گنڈوں کے اندر منحصر ہے ، اور جو شخص تعویذ گنڈا کرتا ہے وہ بہت بڑا عالم ہے ، وہ بہت بڑا نیک آدمی ہے، متقی اور پرہیز گار ہے، اسی کی تقلید کرنی چاہئے، اس کا معتقد ہونا چاہیے، اور جو شخص تعویذ گنڈا نہیں کرتا یا جس کو تعویذ گنڈا کرنا نہیں آتا اس کے بارے میں یہ سمجھتے ہیں کہ اس کو دین کا علم ہی نہیں، بہت سے لوگ میری طرف رجوع کرتے ہیں کہ فلاں مقصد کے لیے تعویذ دے دیجیے،میں ان سے جب کہتا ہوں کہ مجھے تو تعویذ دینا نہیں آتا تو وہ لوگ بہت حیران ہوتے ہیں ، وہ یہ سمجھتے ہیں یہ جو اتنا بڑا دارالعلوم بنا ہوا ہے، اس میں تعویذ گنڈے ہی سکھائے جاتے ہیں ، اور اس میں جو دروس ہوتے ہیں وہ سب تعویذ اور جھاڑ پھونک کے ہوتے ہیں ، لہٰذا جس کو جھاڑ پھونک اور تعویذ گنڈا نہیں آتا ، وہ یہاں پرا پنا وقت ضائع کر رہے ہیں ، اس لیے جو اصل کام یہاں پر سیکھنے کا تھا وہ تو اس نے سیکھا ہی نہیں!!!!!۔(اصلاحی خطبات، ج ۱۵،ص ۵۴)