fatawa-usmani-2

روزے نہ رکھنے کی قضاء

سوال:- میری خالہ جن کی عمر اس وقت ساٹھ سال کے لگ بھگ ہوگی پہلے خرابیٔ صحت کی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھ سکتی تھی، یہاں تک کہ انہیں روزوں کی پابندی سے بچنے کی عادت سی ہوگئی اب تقریباً ۴۰سال سے انہوں نے یہ فرض ادا نہیں کیا اور نہ ہی اس کا کوئی کفارہ ادا کیا کیونکہ توفیق نہیں تھی پھر جب توفیق ہوئی تو اس کا خیال نہیں آیا۔ اب انہیں اس بات کا احساس ہورہا ہے اور کفارہ ادا کرنا چاہتی ہیں، تو کس حساب سے ادا کریں تاکہ خدا کے عذاب سے بچ سکیں۔
جواب:- آپ کی خالہ صاحبہ کو چاہئے کہ وہ اوّل تو چھوڑے ہوئے روزوں کو ٹھیک ٹھیک حساب لگاکر اپنے وصیت نامے میں لکھ دیں کہ میرے اتنے روزے ُچھوٹے ہوئے ہیں اگر میں ان کو ادا کئے بغیر مرجاؤں تو ان کا فدیہ ادا کردیا جائے،(۱) اس کے بعد ان پر فرض ہے کہ وہ ُچھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء کرنا شروع کریں اور جتنے روزوں کی قضاء کرسکتی ہوںکرلیں،(۲) اور جتنے روزے رکھتی رہیں ان کا حساب بھی وصیت نامے میں درج کرتی رہیں، اور جب عمرکی زیادتی اور ضعف و بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنا ان کے لئے ممکن نہ رہے تو جتنے روزے اس وقت باقی ہوں ان کا فدیہ خود اپنی زندگی میں ادا کردیں،(۳) اور فدیہ اس حساب سے ادا کریں کہ ہر ایک روزے کے بدلے ایک سیر ساڑھے بارہ چھٹانک گندم کسی فقیر کو دیدیں یا اس کی قیمت ادا کردیں، (۴) پھر اگر قوّت آجائے تو دوبارہ قضاء روزے رکھنے شروع کردیں۔
واضح رہے کہ فدیہ کی ادائیگی صرف اس وقت کافی ہوگی جبکہ روزہ رکھنے کی طاقت بالکل نہ رہے، ورنہ خود روزہ رکھنا ضروری ہے۔ واﷲ سبحانہ اعلم
۲۹؍۸؍۱۳۹۷ھ
(فتویٰ نمبر ۸۹۴/۲۸ج)