fatawa-usmani-2

ضرورت سے زائد مزروعہ زمین کو فروخت کرکے حج پر جانا فرض ہے

سوال:- فتاویٰ ہندیہ اُردو جلد دوم صفحہ:۴۵ میں لکھا ہے ’’اگر کوئی شخص مزروع زمین کا مالک ہے، اور اس کے پاس اس قدر زمین ہے کہ اگر اس میں سے تھوڑی سی زمین بیچ ڈالے تو حج کے اخراجات کے لئے اور بچوں کی ضرورت کے لئے کافی ہے، پھر بھی اتنی زمین بچی رہے گی جس کی آمدنی سے گزر کرسکتا ہے، تو اس پر حج فرض ہوگا‘‘ فرمائیے کیا اس صورت میں حج فرض ہوگا؟
جواب:- فرضیتِ حج کے لئے زکوٰۃ کی طرح مالِ نامی کا مالک ہونا شرط نہیں،[۱] لہٰذا صورتِ مسئولہ میں یعنی کسی شخص کے پاس نقد روپیہ نہ ہو، لیکن گزارے کی ضرورت سے زیادہ زمین یا مکان ہو جسے فروخت کرکے حج کرسکتا ہو تو اس پر حج فرض ہے۔ فتاویٰ ہندیہ کی عبارت یہ ہے: وان کان صاحب ضیعۃ ان کان لہٗ من الضیاع ما لو باع مقدار ما یکفی الزاد والراحلۃ ذاھبا وجائیا ونفقۃ عیالہ وأولادہ ویبقی لہ من الضّیعۃ قدر ما یعیش بغلۃ الباقی یفترض علیہ الحج والَّا فلا۔ (فتاویٰ عالمگیریہ)۔[۲]

واللہ سبحانہ اعلم
۲۰؍۱؍۱۳۹۷ھ
(فتویٰ نمبر ۱۲۶/۲۸ الف)