دُوسرے کی منکوحہ سے نکاح کا حکم
سوال:- زید نے ایک عورت اغواء کی، دُوسری کسی جگہ بکر سے دو ہزار روپے لے کر نکاح کردیا، عورت کے اغواء ہونے کا علم نہ بکر کو اور نہ ہی گاؤں کے معزّزین اور نکاح خواں و گواہان کو تھا، عورت کی فروختگی میں ہاشم اور سرور شریک تھے، جو بکر کے گاؤں کے تھے، انہوں نے جان پہچان کا ثبوت دیا کہ ہم زید کو جانتے ہیں، چنانچہ وہ لڑکی بکر کے گاؤں پہنچی، گاؤں کے معزّزین اور نکاح خواں کو بکر اور اس کے گھر والوں نے نکاح کے لئے مدعو کیا، عورت سے بیان لیا گیا کہ کسی جبر کی وجہ سے تو نکاح نہیں کر رہی ہو؟ عورت نے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے نکاح کی اجازت دی، زید عورت کو اپنے فوت شدہ بھائی کی بیوی بتاتا تھا، اور عورت نے بھی اس کو دیور تسلیم کیا، اس واقعے کے تیسرے روز اس کے شوہر منشی محمد نے بمعہ پولیس چھاپہ مارکر عورت کو برآمد کیا اور بتایا کہ یہ میری بیوی ہے جو بال بچے دار ہے۔ ۱:-اب فرمائیے کہ زید جس نے عورت کو اغواء کیا وہ وکیل تھا اس کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟ ۲:-گواہوں کے لئے شرعی تعزیر کیا ہے؟ ۳:-نکاح خواں جبکہ غیرشادی شدہ ہے اس کے لئے کیا حکم ہے؟ ۴:-گواہان اور نمبردار جس نے بیانات لئے اور نکاح کی اجازت دی، ان کا کیا حکم ہے؟ ۵:-اور جنہوں نے اس فروختگی میں حصہ لیا اور انہیں علم بھی تھا، ان کے لئے کیا سزا ہے؟
جواب:- صورتِ مسئولہ میں بکر سے اس مغویہ عورت کا جو نکاح کیا گیا، وہ شرعاً بالکل باطل ہے،(۱) اور زید جس نے عورت کو اغواء کرکے بکر سے اس کا نکاح کیا وہ سخت گناہگار ہوا، اور جن جن لوگوں نے جان بوجھ کر اس نکاح میں حصہ لیا وہ بھی سخت گناہگار ہوئے، البتہ جن لوگوں نے بے خبری کی بنا پر نکاح میں شرکت کی وہ معذور ہیں،(۲) اور مذکورہ گناہ کے لئے شریعت میں کوئی حد مقرّر نہیں، قاضی اپنی صوابدید کے مطابق اس پر سزا جاری کرسکتا ہے۔
واللہ سبحانہ اعلم
۱۰؍۱۱؍۱۳۹۶ھ
(فتویٰ نمبر ۲۵۳۸/۲۷ و)
——————————
(۱)فی التفسیر المظھری ج:۲ ص:۶۴ تحت قولہ تعالٰی: ’’والمحصنٰت من النسائ‘‘ عطف علٰی أمھاتکم یعنی حرمت علیکم المحصنٰت من النساء أی ذوات الأزواج لا یحل للغیر نکاحھن ما لم یمت زوجھا أو یطلقھا وتنقضی عدتھا من الوفاۃ أو الـطلاق۔ وفی الدر المختار ج:۳ ص:۲۸ أسباب التحریم أنواع، قرابۃ، مصاھرۃ، رضاع ۔۔۔۔ وتعلق حق الغیر بنکاح۔ وفی الھندیۃ کتاب النکاح الباب الثالث القسم السادس المحرّمات الّتی یتعلّق بھا حقّ الغیر ج:۱ ص:۲۸۰ (طبع ماجدیہ) لا یجوز للرجل أن یتزوج زوجۃ غیرہ وکذٰلک المعتدۃ۔
(۲) دیکھئے: کفایت المفتی جواب نمبر۱۰ ج:۵ ص:۳۵ (جدید ایڈیشن دار الاشاعت)۔۔