حیلۂ اِسقاط کا حکم
سوال:- حیلۂ اسقاط کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب:- حیلۂ اسقاط کا مروّجہ طریقہ شرعاً بے اصل ہے، اس بارے میں اصل حکمِ شرعی یہ ہے کہ نماز، روزے جو میّت کے ذمے رہ گئے ہوں، ان کا فدیہ ادا کیا جائے اگر میّت نے وصیت کی ہو، اور اس کے لئے مال بھی چھوڑا ہو تو ورثاء کے لئے ایسا کرنا واجب ہے، ورنہ واجب نہیں بہتر ہے، کذا فی عزیز الفتاویٰ (ج:۱ ص:۳۷۰)۔(۱)
واللہ سبحانہ اعلم
۲۰؍۱؍۱۳۹۷ھ
(فتویٰ نمبر ۲۸/۱۲۵ الف)
——————————
(۱) عزیز الفتاویٰ ص:۱۲۲، وفی الشامیۃ ج:۲ ص:۷۳ وبہ ظھر حال وصایا أھل زماننا، فان الواحد منھم یکون فی ذمتہ صلوات کثیرۃ وغیرھـا من زکاۃ وأضاح وأیمان ویوصی لذٰلک بدراھم یسیرۃ ویجعل معظم وصیتہ لقرائۃ الختمات والتھالیل التی نص علماؤنا علٰی عدم صحۃ الوصیۃ بھا۔ وراجع أیضًا الی الرسالۃ الثامنۃ منۃ الجلیل ص:۲۲۵ من رسائل ابن عابدین رحمہ اﷲ، وامداد الأحکام ج:۱ ص:۱۸۳۔