جہاز کی اکانومی کلاس میں ٹکٹ نہ ملنے کی بنا
جہاز کی اکانومی کلاس میں ٹکٹ نہ ملنے کی بنا پر کیا فرسٹ کلاس کا ٹکٹ لے کر حج پر جانا فرض ہے
سوال:- میں آپ کو زحمت اس لئے دے رہا ہوں کہ میری عمر ۶۳ سال ہوچکی ہے، اور میرے اُوپر حج فرض ہے، چنانچہ میں مشہدؔ سے حج پر جانے کے لئے تین مرتبہ درخواستیں دے چکا ہوں، مگر قرعہ اندازی میں میرا نام نہیں نکلتا، معاملہ قسمت پر چھوڑ دوں یا پانی کے جہاز سے فرسٹ کلاس سے جانے کے لئے درخواست دوں؟ ایسا کرنے میں پہلے سال تو بہت اِمکان تھا، مگر اس میں دو باتیں ہیں:-
۱:- یہ کہ حکومتِ پاکستان علاوہ عرشہ کے اور تمام درجوں کے مسافروں سے بڑی بھاری رقم بونس واؤچر کے نام سے لیتی ہے، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ یہ رقم لینا اور دینا مذہباً کہاں تک دُرست ہے؟ حج میں تو کوئی نقصان نہ ہوگا؟
۲:- دُوسری بات یہ ہے کہ میرے چار بچے بھی ہیں، جن میں سے ایک لڑکی جوان بھی ہے، اور باقی تمام کے تمام شادی کی عمر میں ہیں۔ اگر میں عرشہ کے بجائے فرسٹ کلاس میں جاؤں تو اخراجات اتنے بڑھ جاتے ہیں کہ اولاد کی شادی میں دیر اور دِقت ہوگی، ان باتوں کو مدِنظر رکھ کر یہ فرمائیے کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟
جواب۱:- اگر آپ کے پاس اپنی ضروریاتِ اصلیہ سے زائد اتنا روپیہ ہے کہ اس کے ذریعے آپ بونس واؤچر پر حج کرسکیں تو آپ پر اس کے ذریعے حج کرنا واجب ہے۔ اور اولاد کی شادی ضروریاتِ اصلیہ میں داخل نہیں۔ اور اگر اتنا روپیہ نہیں تو عرشہ کے ذریعے جانے کی درخواست دیتے رہئے، جب نام نکل آئے تو چلے جائیں، آخر عمر تک نہ ہوسکے تو حجِ بدل کی وصیت کرنا ضروری نہ ہوگا۔ فقہاء کرام کی مندرجہ ذیل تصریحات اس مسئلے سے متعلق ہیں:-
۱:- وھل ما یؤخذ من المکس والخفارۃ عذر قولان، والمعتمد لا کما فی القنیۃ والمجتبی، وعلیہ فیحتسب فی الفاضل عما لا بد منہ القدرۃ علی المکس ونحوہ کما فی مناسک الطرابلسی، وکذا فی الدر المختار، وقال الشامی: المکس ما یأخذہ العشار والخفارۃ ما یـأخـذہ الخفیر وھو المجیر ومثلہ ما یأخذہ الأعراب فی زماننا من الصر المعین۔ (شامی ج:۲ ص:۱۹۸)۔[۱]
۲:- وعلی تقدیر أخذھم الرشوۃ فالاثم فی مثلہ علی الاٰخذ لا المعطی علی ما عرف من تقسیم الرشوۃ فی کـتـاب القـضـاء ولا یترک الفرض لمعصیۃ عاص۔ (البحر الرائق ج:۲ ص:۳۳۸)۔[۲]
۳:- اذا وجد ما یحج بہ وقد قصد التزوج یحج بہ ولا یتزوج لان الحج فریضۃ أوجبھا اﷲ تعالٰی علٰی عبدہٖ کذا فی التبیین۔ (عالمگیریہ ج:۱ ص:۲۳۱)۔[۳] فقط واللہ سبحانہ اعلم
الجواب صحیح
احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
محمد عاشق الٰہی عفی عنہ
۷؍۸؍۱۳۸۷ھ