fatawa-usmani-2

اہلِ قبور سے توسل پکڑنا

سوال:- کیا اہلِ قبور سے توسل پکڑنا جائز ہے؟ اور اس کے جواز کے لئے یہ حدیث: ’’اذا تحیرتم فی الأمور فاستعینوا بأھل القبور‘‘ استدلال میں پیش کرنا کیسا ہے؟

والسلام
(مفتی) عبدالسلام چاٹگامی
سابق مفتی جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن

جواب:- توسل کیا جاسکتا ہے، لیکن خود ان سے حاجت طلب کرنا حرام ہے، ’’استعینوا بأھل القبور‘‘ کے الفاظ کی کوئی حدیث نہیں ملی۔(۱)

واللہ اعلم
الجواب صحیح
بندہ محمد شفیع عفا اللہ عنہ

احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
۱۴؍۱؍۱۳۸۸ھ
(فتویٰ نمبر ۱۹/۵۶ الف)

——————————
(۱) سوال میں سائل موصوف مفتی عبدالسلام چاٹگامی صاحب زید مجدہٗ نے ’’فاستعینوا بأھل القبور‘‘ کے الفاظ لکھے ہیں جبکہ مجموعۃ الفتاویٰ علامہ لکھنویؒ کے ایک سوال میں ’’فاستفتوا بأھل القبور‘‘ کے الفاظ لکھے ہیں، جس کے جواب میں علامہ عبدالحی لکھنویؒ نے فرمایا: یہ حدیث نہیں کسی کا مقولہ ہے۔ آگے علامہ لکھنویؒ نے ’’فاستفتوا‘‘ کے الفاظ کے ساتھ اس کا مفہوم یہ لکھا ہے کہ: ’’جب تمہیں کسی چیز کے حلال یا حرام ہونے میں شبہ ہو تو اپنے اجتہاد پر عمل کرنے کے بجائے ان قدماء کی تقلید کرو جو اس وقت قبروں میں سو رہے ہیں۔‘‘ یا یہ معنی ہے کہ: ’’جب تم دُنیاوی اُمور میں پریشان ہو تو اصحابِ قبور پر نظر کرو جنھوں نے دُنیا کو چھوڑ کر آخرت کا سفر اختیار کرلیا اور تمہیں بھی یہ سفر کرنا ہے۔‘‘ اور ’’استعینوا‘‘ کے الفاظ ہوں تو پھر مفہوم یہ ہے کہ: ’’اصحابِ قبور کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگو، نہ یہ کہ ان کو مستقل طور سے حلِ مشکلات اور تدابیرِ عالم میں اللہ کا شریک جانو، یہ کھلا ہوا شرک ہے۔‘‘ دیکھئے علامہ عبدالحی لکھنویؒ کی کتاب مجموعۃ الفتاویٰ اُردو، کتاب العلم والعلماء ج:۱ ص:۱۵۹ (طبع میر محمد کتب خانہ)۔ (محمد زبیر حق نواز)