fatawa-usmani-2

تعزیہ سازی، سبیل لگانا، تعزیہ کو جلانا وغیرہ کا حکم

سوال:- کیا تعزیہ بنانا جائز ہے؟ اس کی کیا وعیدیں ہیں؟
جواب:- تعزیہ بنانا بدعت ہے، اور اس میں کئی قسم کے گناہ ہیں۔(۱)
سوال:- سبیل کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب:- لوگوں کے لئے پانی کا انتظام کرنے کے واسطے راستوں پر سبیل لگانا بڑے ثواب کا کام ہے، لیکن اس ثواب کے کام کو صرف محرّم کے مہینے کے ساتھ خاص کرنا اور اس مہینے کے اندر سبیل لگانے کو زیادہ اَجر و ثواب کا موجب سمجھنا بدعت اور ناجائز ہے۔
سوال:- لوگ عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ امام حسینؓ کو سات محرّم کے بعد پانی نہیں ملا تھا، کیا یہ صحیح ہے، یا انہیں آخر تک پانی میسر تھا؟
جواب:- سات تاریخ کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو دریائے فرات سے پانی لانے سے روک دیا گیا تھا، یہ بات تاریخی روایات سے ثابت ہے۔(۲)
سوال:- ایک صاحب نے زیرِ تعمیر تعزیہ کو موقع پاکر جلادیا، اس فعل پر آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:- کسی شخص کو بُرائی سے روکنے کا یہ طریقہ دُرست نہیں، نرمی سے سمجھانا چاہئے، اگر وہ نہ مانیں تو ان کے حق میں دُعا کریں۔

واللہ سبحانہ اعلم
الجواب صحیح
بندہ محمد شفیع عفا اللہ عنہ

احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
۱۷؍۱؍۱۳۸۸ھ
(فتویٰ نمبر ۱۹/۷۹ الف)

——————————
(۱) عزیز الفتاویٰ ص:۱۲۲، تعزیہ سازی وغیرہ بدعاتِ محرّم سے متعلق مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: فتاویٰ رشیدیہ ص:۷۵، امداد الفتاویٰ ج:۵ ص:۲۸۶، ۲۸۷، امداد الاحکام ج:۱ ص:۱۸۱، ۱۸۶، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند امداد المفتین ص:۱۵۴۔
(۲) تفصیل کے لئے دیکھئے: مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کا رسالہ ’’شہیدِ کربلا‘‘ ص:۶۸۔ (محمد زبیر)