fatawa-usmani-2

تکبیر کے دوران نمازی کب کھڑے ہوں؟

سوال:۔ ایک مولوی صاحب نے وسیع طبع شدہ چارٹ لگایا جس میں اقوالِ نبویؐ، اقوالِ صحابہؓ اور مسلکِ بزرگانِ دین سے یہ ثابت کیا ہے کہ تکبیرِ اُوْلیٰ کے وقت بیٹھنا مستحب ہے، اور شروع میں کھڑا ہونا مکروہ ہے، تو کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟
جواب:۔ درحقیقت مسئلہ یہ ہے کہ مقتدیوں کے کھڑے ہونے کا تکبیر کے کسی لفظ کے ساتھ تعلق نہیں ہے، بلکہ جس وقت مقتدی امام کو آتا دیکھیں اس وقت سے لے کر مکبّر کے ’’حی علی الفلاح‘‘ کہنے تک کسی بھی وقت کھڑے ہوسکتے ہیں، ہاں! اس کے بعد کھڑا ہونا مکروہ ہے۔ یہ کہنا دُرست نہیں ہے کہ ’’حی علی الفلاح‘‘ سے پہلے کھڑا ہونا مکروہ ہے، جو لوگ اس سے پہلے کھڑے ہوتے ہیں وہ کسی مکروہ عمل کا ارتکاب نہیں کرتے۔
مسند عبدالرزاق کی ایک حدیث میں ہے: عن ابن جریج عن ابن شھاب ان الناس کانوا ساعۃ یقول المؤذن: اﷲ أکبر یقومون الی الصلٰوۃ فلا یأتی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم مقامہ حتی تعتدل الصفوف (فتح الباری)۔(۱) اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے: فأما اذا کان الامام خارج المسجد فان دخل المسجد من قبل الصفوف فکلما جاوز صفا قام ذٰلک الصف، والیہ مال شمس الأئمۃ الحلوانی والسرخسی وشیخ الاسلام خواھر زادہ، وان کان الامام دخل المسجد من قدامھم یقومون کما رأوا الامام۔ (عالمگیری ج:۱ ص:۴۴)۔(۲)
اور جن کتابوں میں یہ لکھا ہے کہ ’’حی علی الفلاح‘‘ کہنے پر سب کھڑے ہوجائیں، ان کا مقصد یہ ہے کہ ’’حی علی الفلاح‘‘ کہنے پر کوئی شخص بیٹھا نہ رہے، یہ مطلب نہیں کہ اس سے پہلے کھڑا ہونا مکروہ ہے۔ (۳) واللہ اعلم

الجواب صحیح
احقر محمد تقی عثمانی
بندہ محمد شفیع
۲۳؍۴؍۱۳۹۱ھ
(فتویٰ نمبر ۵۴۷/۲۲ الف)