fatawa-usmani-2

شوہر کی اجازت کے بغیر حج پر جانے کا حکم

سوال:- جناب والا! میں اپنی ایک دِینی بہن کے حالات تحریر کر رہا ہوں، پڑھ کر اس کے سوالات کے جوابات شریعت کی رُو سے تحریر فرمائیں۔
اپنی دِینی بہن کے حالات اس کی اپنی زبان میں لکھ رہا ہوں۔ میری بہن فرماتی ہیں: میرا خاوند بہت ہی بُری عادتوں میں مبتلا ہے، جس کا ذکر میرے لئے بھی اذیت ناک ہے، بُری عورتوں اور شراب میں مبتلا رہتا ہے۔ میں خود نماز، روزوں کی پابند ہوں، میں نے اور میرے بچوں نے بہت کوشش کی کہ وہ پیار سے سمجھ جائیں، مگر وہ کسی صورت میں بھی بُری عادتوں کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ میرا خاوند آنکھوں کا ڈاکٹر ہے، اور میرے دو بیٹے بھی ڈاکٹر ہیں۔ میرا خاوند حج اور عمرہ کی طرف دھیان بھی نہیں دیتا اور نہ ہی مجھے اپنے بیٹوں کے ساتھ حج اور عمرہ پر جانے کی اجازت دیتا ہے۔ گھر میں سب چیزیں موجود ہیں، مثلاً کوٹھی اپنی ہے، کار بھی ہے اور ہر چیز گھر میں موجود ہے، مگر میں ان سب چیزوں کے باوجود بہت پریشان ہوں۔ میں نے اپنے خاوند کو یہ بھی کہا کہ وہ غلط کام چھوڑ دیں اور ایک اور شادی کرلیں، مگر وہ میری بات پر دھیان نہیں دیتے۔
۱:- میں نے اپنے خاوند کے لئے بہت سارے وظیفے اور تسبیحات کی ہیں کہ میرا خاوند دُرست ہوجائے، مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوتا، کیا میرے لئے یہ وظیفے کرنا جائز ہے یا نہیں؟
۲:- کیا میں اپنے بیٹے کے ساتھ خاوند کی اجازت کے بغیر حج اور عمرہ پر جاسکتی ہوں یا نہیں؟ کیونکہ میرا خاوند اجازت نہیں دیتا۔
۳:- مہربانی فرماکر مجھے ایسا وظیفہ بتادیں کہ اس پر عمل کرنے سے میرا خاوند راہِ راست پر آجائے، اور میری پریشانی بھی دُور ہوجائے۔ اور یہ بھی جواب طلب ہے کہ میں نے ابھی تک فرض حج بھی ادا نہیں کیا، تو اس حالت میں کیا میرے لئے اپنے شوہر سے اجازت لے کر جانا ضروری ہے یا پھر اس حالت میں اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بھی حجِ فرض ادا کرنے کے لئے اپنے بیٹے کے ساتھ جاسکتی ہوں؟
جواب:- آپ کی پریشانی دُور ہونے کے لئے دِل سے دُعا کرتا ہوں، آپ ہر نماز کے بعد یہ دُعا کم از کم تین مرتبہ پڑھا کریں:
رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰـتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا۔[۱]
اگر آپ فرض حج کرچکی ہیں تو نفلی حج یا عمرے کے لئے شوہر کی اجازت کے بغیر جانا جائز نہیں ہے۔ آپ کو انشاء اللہ گھر بیٹھے نیت کے ذریعے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔ اور اگر آپ پر حج فرض ہوچکا ہو اور آپ اپنے بیٹے کے ساتھ حج پر جارہی ہوں تو شوہر حجِ فرض سے نہیں روک سکتا، اگر شوہر روکے تو عورت اس کی اجازت کے بغیر بھی جاسکتی ہے۔ فی الدر: ولیس لزوجھا منعھا عن حجۃ الاسلام۔ فی الشامیۃ: أی اذا کان معھا محرم والَّا فلہ منعھا کما یمنعھا عن غیر حجۃ الاسلام۔ (ج:۲ ص:۴۶۵)۔[۲] واللہ سبحانہ اعلم
۱۸؍۹؍۱۴۲۰ھ
(فتویٰ نمبر ۴۹/۴۰۱)

——————————
(۱) سورۃ الفرقان: ۷۴۔ سورۃ الفرقان: ۷۴۔
(۲) (طبع ایچ ایم سعید)۔ وفی غنیۃ الناسک ص:۱۲ (طبع قدیم ادارۃ القرآن کراچی) ولیس للزّوج منعھا عن حجّۃ الاسلام اذا کان معھا محرم والَّا فلہ منعھا کما یمنعھا عن غیر حجۃ الاسلام ۔۔۔۔ الخ۔