صحابہ کرام ؓ اور ایثار
اور قرآن کریم نے انصاری صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ایثار کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
یُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْکَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ۔ (سورۂ حشر، آیت:۹)
یعنی یہ انصاری صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ایسے ہیں کہ چاہے سخت تنگدستی اور مفلسی کی حالت ہو لیکن اس حالت میں بھی اپنے اوپر دوسروں کا ایثار کرتے ہیں ۔ کیسے کرتے ہیں ؟ ایک مرتبہ حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں کچھ مسافر آگئے۔ جو تنگدست تھے ایسے موقع پر حضور اقدس ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے فرماتے کہ کچھ مہمان باہر سے آگئے ہیں جو تنگدست ہیں ، لہٰذا جن کو استطاعت ہو وہ اپنے ساتھ مہمان کو لے جائیں اور ان کے کھانے کا بندوبست کردیں ۔
ایک صحابی کا ایثار
چنانچہ اس موقعہ پر یہ ارشاد سن کر ایک انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مہمان کو اپنے گھر لے گئے، گھر جاکر بیوی سے پوچھا کہ کھانا ہے؟ مہمان آئے ہیں ۔ بیوی نے جواب دیا کہ اتنا کھانا نہیں ہے کہ مہمان کو بھی کھلا سکیں ، یا تو مہمان کھائیں گے یا ہم کھائیں گے، سب نہیں کھاسکتے۔ ان صحابی نے فرمایا کہ کھانا مہمان کے سامنے رکھ دو اور چراغ بجھادو، چنانچہ بیوی نے کھانا مہمان کے سامنے رکھ دیا اور چراغ بجھادیا، ان صحابی نے مہمان سے کہا کہ کھانا کھائیے، مہمان نے کھانا شروع کیا اور یہ صحابی ان کے ساتھ بیٹھ گئے لیکن کھانا نہیں کھایا بلکہ اپنا خالی ہاتھ کھانے تک لے جاتے اور منھ تک لاتے، تاکہ مہمان یہ سمجھے کہ کھانا کھارہے ہیں ، حقیقت میں وہ خالی ہاتھ چلا رہے تھے چنانچہ میاں بیوی اور بچوں نے رات بھوک میں گزاری اور مہمان کو کھانا کھلادیا۔ اللہ تعالیٰ کو ان کا یہ انداز اتنا پسند آیا کہ قرآن کریم میں اسکا بیان فرمادیا کہ:
یُوْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْکَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ۔ (سورۂ حشر، آیت:۹)
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں ، چاہے خود ان پر تنگدستی کی حالت ہو۔ خود بھوکا رہنا گوارہ کرلیا، لیکن دوسرے کو راحت پہنچادی اور اس کو کھانا کھلا دیا۔ یہ ہے ایثار۔
(اصلاحی خطبات جلد نمبر 11 صفحہ نمبر 199)
********