تکبر کی علامت کیا ہے؟

اور تعلی اور تکبر کی علا مت یہ ہے کہ اس سے گردن اکڑتی ہے، سینہ تنتا ہے، اور انسان اپنے آپ کو دوسروں سے بالا تر سمجھتا ہے، اور دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے، اور ان کے ساتھ حقارت کا معاملہ کرتا ہے، ورنہ کم ازکم یہ تو ہوتا ہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو دوسروں سے بڑا اور افضل سمجھتا ہے اب دونوں کے درمیان حد فاصل قائم کرنا کہ کہاں ’’تحدیث نعمت‘‘ ہے اور کہاں ’’تکبر‘‘ شروع ہوگیا، یہ قائم کرنا آسان کام نہیں، یہی وہ مقام ہے جہاں شیخ کی ضرورت ہوتی ہے ، وہ شیخ یہ بتاتا ہے کہ تم جو نعمت کا اظہار کررہے ہو، یہ ’’تحدیث نعمت‘‘ نہیں ہے بلکہ یہ تکبر ہے، لیکن اس کا نام تم نے تحدیث نعمت رکھ دیا ، حالانکہ حقیقت میں وہ تکبر اور شیطانی عمل تھا۔ (اصلاحی مجالس، ج ۱،ص ۳۰۸)