حسد اور رشک میں فرق کس طرح کیا جائے؟

یہاں یہ بات سمجھ لیں کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ دوسرے شخص کو ایک نعمت حاصل ہوئی،اب اس کے دل میں یہ خواہش ہورہی ہے کہ مجھے بھی یہ نعمت حاصل ہو جائے تو اچھا ہے،یہ حسد نہیں ہے بلکہ یہ رشک ہے،عربی میں اس کو غبطہ کہا جاتا ہے،اور بعض مرتبہ عربی زبان میں اس پر اس پر بھی حسد کا لفظ بول دیا جاتا ہے،لیکن حقیقت میں یہ حسد نہیں،مثلا کسی شخص کا اچھا مکان دیکھ کر دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ جس طرح اس شخص کا مکان آرام دہ اور اچھا بنا ہوا ہے میرا بھی ایسا مکان ہو جائے، یا مثلا جیسی ملازمت اس کو ملی ہوئی ہے،مجھے بھی ایسی ملازمت مل جائے،یا جیسا علم اللہ تعالیٰ نے اس کو دیا ہے ایسا علم اللہ تعالیٰ مجھے بھی عطا فرمادے یہ حسد نہیں بلکہ رشک ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں،لیکن جب اس کی نعمت کے زائل ہونے کی خواہش دل میں پیدا ہو کہ اس کی یہ نعمت اس سے چھین جائے تو اچھا ہے یہ حسد ہے۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ اگر دوسرے کی نعمت کے چھن جانے کی خواہش دل میں نہ ہو بلکہ صرف یہ خیال ہو کہ یہ نعمت مجھے بھی مل جائے اگر چہ یہ حسد تو نہیں ہے بلکہ یہ رشک ہے،لیکن اس کا بہت زیادہ استخضار کرنا اور سوچنا بالآخر حسد تک پہنچا دیتا ہے،لہٰذا اگر دنیا کے مال و دولت کی وجہ سے کسی پر رشک آگیا تو یہ بھی کوئی اچھی بات نہیں ہے اس لیے کہ یہی رشک بعض اوقات دل میں مالک ودولت کی حرص پیدا کردیتا ہے اور بعض اوقات یہ رشک آگے چل کر حسد بن جاتا ہے،لیکن اگر دین داری کی وجہ سے رشک پیدا ہورہا ہے یہ تو اچھی بات ہے۔(اصلاحی خطبات،ج ۵،ص ۶۶)