تواضع اور احساس کمتری میں کیا فرق ہے؟

آج کل علم نفسیات کا بڑا زور ہے اور علم نفسیات میں سے ایک چیز آج کل لوگوں میں بہت مشہور ہے،وہ ہے احساس کمتری،اس کو بہت برا سمجھا جاتا ہے کہ احساس کمتری بہت بری چیز ہے،اگر کسی میں یہ پیدا ہوجائے تو اس علاج کیا جاتا ہے،ایک صاحب نے سوال کیا کہ جب آپ لوگوں سے یہ کہتے ہیں کہ اپنے آپ کو مٹاؤ تو اس کے ذریعے آپ لوگوں کے اندر احساس کمتری پیدا کرنا چاہتے ہیں تو کیا یہ بات درست ہے کہ لوگ اپنے اندر احساس کمتر ی پیدا کریں؟ بات داراصل یہ ہے کہ تواضع اور احساس کمتری میں فرق ہے پہلی بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے یہ علم نفسیات ایجاد کی انہیں دین کا علم یا اللہ اور اس کے رسول کے بارے میں کوئی علم تھا ہی نہیں،انہوں نے ایک احساس کمتری کا لفظ اختیار کرلیا،حالانکہ اس میں بہت سی اچھی باتیں شامل ہو جاتی ہیں،ان کو احساس کمتری کہہ دیا جاتا ہے،لیکن حقیقت میں تواضع اور احساس کمتری میں فرق ہے،دونوں میں فرق یہ ہے کہ احساس کمتری میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق پر شکوہ اور شکایت ہوتی ہے،یعنی احساس کمتری میں انسان کو یہ خیال ہوتا ہے کہ مجھے محروم اور پیچھے رکھا گیا ہے، میں مستحق تو زیادہ کا تھا لیکن مجھے کم ملا، یا مثلا یہ احساس کہ مجھے بدصورت پیدا کیا گیا ، مجھے بیمار پیدا کیا گیا، مجھے دولت کم دی گئی، میرا رتبہ کم رکھا گیا،اس قسم کے شکوے اس کے دل میں پیدا ہوتے ہیں اور پھر اس شکوے کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کی طبعیت میں جھنجھلاہٹ پیدا ہو جاتی ہے اور پھر اس احساس کمتری کے نتیجے میں انسان دوسروں سے حسد کرنے لگتا ہے اور اس کے اندر مایاسی پیدا ہوجاتی ہے کہ اب مجھ سے کچھ نہیں ہوسکتا،بہر حال احساس کمتری کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے شکوے پر ہوتی ہے۔ جہاں تک تواضع کا تعلق ہے یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر شکوے سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ اللہ تعالیٰ کے انعامات پر شکر کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے،تواضع کرنے والا یہ سوچتا ہے کہ میں تو اس قابل نہیں تھا کہ مجھے یہ نعمت ملتی مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے مجھے یہ نعمت عطا فرمائی،یہ ان کا کرم اور ان کی عطا ہے میں تو اس کا مستحق نہیں تھا۔ اس سے اندازہ لگایے کہ احساس کمتری اور تواضع میں کتنا بڑا فرق ہے،اس لیے تواضع محبوب اور پسندیدہ عمل ہے،حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو رفعت اور بلندی عطا فرماتے ہیں۔(اصلاحی خطبات،ج ۵،ص۴۹)