کیا اپنے آپ کو ’’حقیر،فقیر،ناکارہ‘‘ کھنا تواضع ہے؟

بعض لوگ تواضع کرتے ہوئے اپنے آپ کو ’’ناکارہ،ناچیز‘‘ کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو ناکارہ ہیں، اکثروبیشتر یہ سب جھوٹ ہوتا ہے،جھوٹ ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اگر اس کاناکارہ کہنے کے جواب میں کہہ دیا جائے کہ بیشک آپ واقعی ناکارہ ہیں تو اس وقت اس کے دل پر کیا گزرے گی؟ دل میں اس کا یہ جواب ناگوار ہوگا، یہ ناگوار ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ شخص جو اپنے آپ کو ناکارہ کہہ رہا تھا یہ دل سے نہیں کہہ رہا تھا بلکہ اپنے آپ کو اس لیے ناکارہ کہہ رہا تھا تا کہ لوگ مجھے متواضع سمجھیں اور لوگ جواب میں مجھے یہ کہیں کہ نہیں حضرت!آ تو بڑے عالم ق فاضل ہیں ، آپ کے درجات تو بہت بلند ہیں،دیکھیے! اس میں کتنے امراض جمع ہوگئے،لہٰذا یہ الفاظ کہنا کہ میں ناکارہ ہوں، یہ تواضع نہیں ہے بلکہ تواضع کا دکھا وا ہے کہ میں بہت متواضع ہوں، اس لیے اپنے کو ’’ناچیز‘‘ اور’’ ناکارہ‘‘ کہتا ہوں۔ چنانچہ ہم لوگ اپنے آپ کو ’’حقیر، پر تقصیر،ناکارہ،آوارہ‘‘ کے جو الفاظ لکھتے ہیں یہ اکثر و بیشتران امراض کا مجموعہ ہوتا ہے،الا یہ کہ کوئی شخص صدق دل سے یہ الفاظ استعمال کرے اور صدق دل کی علامت یہ ہے کہ اگر دوسرا شخص ان الفاظ کے جواب میں یصدیق کردے کہ بیشک آپ ایسے ہی ہیں تو اس وقت دل پر ذرہ برابر بال نہ آئے اور طبیعت پر ناگواری نہ ہو،اگر ایسا ہوتو پھر ان الفاظ کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ان الفاظ کے استعمال سے کچھ نہیں ہوتا، کیونکہ اپنے آپ کو کمتر کہنا تواضع نہیں ہے،بلکہ اپنے آپ کو کمتر سمجھنا تواضع ہے،جو شخص حقیقی متواضع ہوگا وہ تکلفایہ الفاظ استعمال نہیں کرے گا اور ایسا شخص چاہے زبان سے اپنے آپ کو ناکارہ اور آوارہ کچھ بھی نہ کہے لیکن دل میں ہر وقت اس کو اپنے عیوب پر نظر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے آپ کو ساری مخلوق سے کمتر سمجھتا ہے۔(اصلاحی مجالس،ج ۵،ص۴۱)