کیا حجاج بن یوسف کی غیبت کرنا جائز ہے؟

آج حجاج بن یاسف کو کون مسلمان نہیں جانتا جس نے بے شمار ظلم کیے،کتنے علماء کو شہید کیا،کتنے حافظوں کو قتل کیا،حتی کہ اس نے کعبہ شریف پر حملہ کردیا،یہ سارے برے کام کیے اور جو مسلمان بھی اس کے ان برے افعال کو پڑھتا ہے تو اس کے دل میں اس کی طرف سے کراہیت پیدا ہوتی ہے، لیکن ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ک سامنے حجاج بن یوسف کی برائی شروع کردی اور اس برائی کے اندر غیبت کی، تو حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے فورا ٹوکا اور فرمادیا کہ یہ مت سمجھنا کہ اگر حجاج بن یوسف ظالم ہے تو اب اس کی غیبت حلال ہوگئی یا اس پر بہتان باندھنا حلال ہوگیا، یادرکھو! جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن حجاج بن یوسف سے اس کے ناحق قتل اور ظلم اور خون کا بدلہ لیں گے تو تم اس کی جو غیبت کررہے ہو یا بہتان باندھ رہے ہوتو اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ تم سے لیں گے،یہ نہیں کہ جو شخص بدنام ہوگیا تو اس کی بدنامی کے نتیجے میں اس پر جو چاہو الزام عائد کرتے چلے جاؤ،اس پر بہتان باندھتے چلے جاؤ اور اس کی غیبت کرتے چلے جاؤ۔(اصلاحی خطبات،ج ۱۰،ص۹۱)