پیٹھ پیچھے برائی چاہے صحیح ہو یا غلط ہرحال میں غیبت ہے

غیبت کا کیامعنی ہے؟ غیبت کے معنی ہیں دوسرے کی پیٹھ پیچھے برائی بیان کرنا، چاہیے وہ برائی صحیح ہو، وہ اس کے اندر پائی جارپہی ہو، غلط نہ ہو، پھر بھی اگر بیان کرو گے تو وہ غیبت میں شمار ہوگا،حدیث میں آتا ہے کہ ایک صحابی نے حضور اقدس ﷺ سے سوال کیا، یا رسول اللہ! غیبت کیاہوتی ہے؟ تو آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا: ذکرک اخاک بما یکرہ یعنی اپنے بھائی کا اس کے پیٹھ پیچھے ایسے انداز میں ذکر کرنا جس کو وہ پسند کرتا ہو، یعنی اگر اس کو پتے چلے کہ میرا ذکر اس طرح اس مجلس میں کیا گیا تھا، تو اس کو تکلیف ہو ، اور وہ اس کو برا سمجھے، تو یہ غیبت ہے،ان صحابی نے پھر سوال کیا کہ: ان کافی اخی ما اقول اگر میرے بھائی کے اندر وہ خرابی واقعۃ موجود ہے جو میں بیان کررہا ہوں؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ اگر وہ خوابی واقعۃ موجود ہے تب تو یہ غیبت ہے، اور اگر وہ خرابی اس کے اندر موجود نہیں ہے اور تم اس کی طرف جھوٹی نسبت کررہے ہوتو پھر یہ غیبت (نہیں، پھر تو یہ بہتان بن جائے اور دوہرا گناہ ہو جائے گا۔(ابوداود،کتاب الادب،باب فی الغیبۃ اب ذرا ہماری محفلوں اور مجلسوں کی طرف نظر ڈال کر دیکھیے کہ کس قدر اس رواج ہو چکا ہے اور ان رات اس گناہ کے اندر مبتلا ہیں، اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے،آمین۔ بعض لوگ اس کو درست بنانے کے لیے یہ کہتے ہیں کہ میں غیبت نہیں کررہا ہوں، میں تو اس کے منہ پر یہ بات کہہ سکتا ہوں،مقصد یہ ہے کہ جب میں یہ بات اس کے منہ پر کہہ سکتا ہوں تو میرے لیے یہ غیبت کرنا جائز ہے،یادرکھو! چاہے تم وہ بات اس کے منہ پر کہہ سکتے ہو، یا نہ کہہ سکتے ہو، وہ حالت میں غیبت ہے، بس اگر تم کسی کا برائی سے ذکر کرہے ہوتو یہ غیبت کے اندر (داخل ہے اور یہ گناہ کبرہ ہے۔(اصلاحی خطبات،ج ۴،ص ۸۲