کیا دین پر چلنا مشکل ہے؟

بعض اوقات ان احادیث کو پڑھ پڑھ کر ہم جیسے کم ہمت لوگوں کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہونے لگتا ہے کہ دین پر چلنا ہمارے بس کی بات نہیں،یہ حضرات ابو ہریرہ،حضرت ابو بکر اور حضرت عمر اور اصحابہ صفہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی نے دین پر عمل کرکے دکھایا،ہمارے بس میں تو یہ نہیں ہے کہ اتنے دن کی بھوک برداشت کرلیں،اور ایک چادر اوڑھ کر اپنی زندگی گزارلیں اور اپنے رہنے کی جھونپڑی بھی ہوتو اس کی مرمت نہ کریں،اور اگر مرمت کرنے لگیں تو اس وقت یہ خیال ہو کہ قیامت کا وقت قریب آنے والا ہے،خوب سمجھ لیجیے! یہ واقعات سنانے کا یہ مقصد نہیں ہے کہ دل میں مایوسی پیدا ہو،بلکہ یہ واقعات سناے کا منشایہ ہے کہ حضور اقدس جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کے اندر یہ ذہنیت پیدا فرمائی جس کا اعلی ترین معیار وہ تھا، لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر انسان اس اعلی معیار پر پہنچنے کے بعد ہی نجات حاصل کر سکے گا،بلکہ ہر انسان کی طاقت اور استطاعت :الگ الگ ہے،اور اللہ تعالیٰ نے کوئی حکم انسان کی طاقت اور استطاعت سے زیادہ نہیں دیا،کسی نے خوب کہا ہے دیتے ہیں ظرف قدح خواردیکھ کریعنی جس شخص کا جتنا ظرف ہوتا ہے،اللہ تعالیٰ اس کے ظرف کے مطابق اس کے ساتھ معاملہ فرماتے ہیں۔(اصلاحی خطبات،ج ۸،ص۷۸(