قرآن و حدیث نے چاند پر جانے اور خلا کو فتح کرنے کا فارمولا کیوں نہیں بتایا؟

اور یہیں سے ایک اور بات کا جواب مل جاتا ہے،جو آج کل بڑی کثرت سے لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہوتا ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کریم نے چاند پر جانے کا کوئی طریقہ نہیں بتایا،خلا کو فتح کرنے کا کوئی فارمولا محمد رسول اللہ ﷺ نے نہیں بتایا، یہ سب قومیں اس قسم کے فارمولے حاصل کرکے کہاں سے کہاں پہنچ گئیں اور ہم قرآن بغل میں رکھنے کے باوجود پیچھے رہ گئے،تو قرآن اور سنت نے ہمیں یہ فارمولے کیوں نہیں بتلائے؟
جواب اس کا یہی ہے کہ اس لیے نہیں بتایا کہ وہ چیز عقل کے دائرے کی تھی،اپنی عقل سے اور اپنے تجربے اور اپنی محنت سے جتنا آگے بڑھو گے،اس کے اندر تمہیں انکشافات ہوتے چلے جائیں گے،وہ تمارے عقل کے دائرے کی چیز،عقل اس کا ادراک کرسکتی تھی،اس واسطے اس کے لیے نبی بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی،اس لیے رسول بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی،اس کے لیے کتاب نازل کرنے کی ضرورت نہیں تھی،لیکن کتاب اور رسول کی ضرورت وہاں تھی جہاں تمہاری عقل عاجز تھی،جیسے کہ ایمنسٹی انٹر نیشنل والے آدمی کی عقل عاجز تھی کہ بنیادی حقوق اور آزادی تحریر و تقریر کے اوپر کیا پابندیاں ہونی چاہئیں،کیا نہیں ہونی چاہئیں،اس معاملے میں انسان کی عقل عاجز تھی،اس کے لئے محمد رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔