کیا نحوست کا کوئی خاص دن یا خاص وقت ہوتا ہے؟

بات دراصل یہ ہے کہ ہم لوگ ایک عرصہ دراز تک ہندوستان میں ہندؤوں کے ساتھ رہے ہیں،ہندؤوں کی بہت سے باتیں ہمارے اندر بھی آگئی ہیں ، اور ہندؤوں کے ہاں تو ہم پر ستی بہت ہے کہ فلاں دن سعد ہے، فلاں دن نحس ہے، فلاں دن منحوس ہے،فلاں دن برکت والا ہے،حقیقت میں کوئی دن منحوس نہیں ہوتا،سال کے ۳۶۵ دن سب اللہ تعالیٰ کے پیدا ہوئے ہیں ، کسی دن کے اندر بھی ذات میں کوئی نحوست نہیں، کوئی بے برکتی نہیں،ہاں! بعض دنوں کو اللہ نے اپنی طرف نسبت دے کے اس کی فضیلت بڑھا دی ہے،لہٰذا فضلیت والے دن تو بہت ہیں،مہینے بھی ہیں،دن بھی ہیں،ہفتے بھی ہیں،جن کی اللہ تعالیٰ نے فضلیت بیان فرمائی ہے،لیکن کسی دن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ دن منحوس ہے، یا اس دن میں بے برکتی ہے۔ ہاں! بے برکتی اور نحوست جو پیدا ہوتی ہے،وہ ہمارے اعمال کی وجہ سے ہوتی ہے،جس دن ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی توفیق ہوگئی،جس دن اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں حاضری کی توفیق ہوگئی،وہ دن ہمارے لئے مبارک دن ہے،اور خدا نہ کرے جس دن ہم کسی معصیت میں مبتلا ہوگئے، کسی نا فرمانی کا ارتکاب ہم نے کرلیا،وہ دن ہمارے لئے منحوس ہے،وہ دن اپنی ذات میں منحوس نہیں تھا،لیکن ہم نے اپنے عمل سے اس کے اندر نحوست پیدا کرلی،لہذا اللہ تعالیٰ کے تخلیق کئے ہوئے ایام میں کوئی دن منحوس نہیں، منحوس تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے،گناہ ہے،معصیت ہے،منکرات ہے،یہ سب نحوست کی چیزیں ہیں،ہاں! جس دن اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں عبادت کی توفیق دے دیں،اور ہم اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر لیں وہ برکت کا دن ہے۔(خطبات عثمانی،ج (۳،ص ۱۶۲