کیا غم اور صدمہ کا اظہار رضا بالقضا کے منافی ہے؟

اب ایک بات اور سمجھ لینی چاہیے،وہ یہ کہ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ اگر کوئی تکلیف دہ واقعہ پیش آئے،یا کوئی غم،یا صدمہ پیش آئے تو اس غم اور تکلیف پر رونا صبر کے منافی اور خلاف نہیں اور گناہ نہیں ،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ غم اور صدمہ کرنا اور اس کا اظہار کرنا جائز ہے،رونا بھی جائز ہے،اور دوسری طرف آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا چاہیے،یہ دونوں چیزیں کیسے جمع کریں کہ ایک طرف فیصلے پر راضی بھی ہو اور دوسری طرف غم اور صدمہ کا اظہار بھی کرنا جائز ہو؟ خوب سمجھ لینا چاہیے کہ غم اور صدمہ کا اظہار الگ چیز ہے اور اللہ کے فیصلے پر راضی ہونا الگ چیز ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ عین حکمت پر منبی ہے،اور ہمیں اس کی حکمت معلوم نہیں،اور حکمت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے دل کو تکلیف پہنچ رہی ہے،اس لیے غم اور صدمہ بھی ہے اور اس غم اور صدمہ کی وجہ سے ہم رو بھی رہے ہیں اور آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہیں ، لیکن ساتھ ساتھ یہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو فیصلہ کیا ہے وہ برحق ہے، حکمت (پر منبی ہے،لہٰذا رضا سے مراد رضا عقلی ہے، یعنی عقلی طور پر انسان یہ سمجھے کہ یہ فیصلہ صحیح ہے۔(اصلاحی خطبات،ج ۷،ص ۲۱۰