حضورﷺ نے فرمایا

﴿١٣﴾ حضرت ابو موسیٰ ؓ مجھے جو ہدایت اور جو علم دیکر اللہ نے بھیجا ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی زمین پر زوردار بارش برسی، زمیں کا ایک بہترین حصہ ایسا تھا، جس نے پانی کا اثر قبول کیا اور اس پر خوب گھاس اور چارہ اگا، ایک زمین ایسی سخت قسم کی تھی کہ اس گھاس تو نہ اگائی، لیکن بارش کا پانی روک کت رکھ لیا اور اس سے اللہ نے لوگوں کا فائدہ پہنچایا، وہ خود بھی سیراب ہوئے، دوسروں کو بھی سیراب کیا اور اس سے کھیتی باڑی بھی کی، زمیں کا ایک اور حصہ بالکل چٹیل تھا جو نہ پانی کو توکتا تھا، اور نہ گھاس اگاتا تھا ..... یہ مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے دین کی سمجھ حاصل کی، انھوں نے اس طرح میرے پیغام سے نفع پہنچایا کہ خود بھی علم حاصل کیا اور دوسروں کو بھی سکھایا اور ان لوگوں کی جنہوں نے (اس پیغام کو سننے کے لئے) سر تک نہ اٹھایا اور اللہ کی طرف سے جو ہدایت دے کر مجھے بھیجا گیا تھا اسے قبول نہیں کیا ۔ ( بخاری و مسلم، مشکوٰۃ ص ٢٨)