دل نہ چاہتے ہوئے بھی تعلق کس طرح نبھایا جا سکتا ہے؟

مومن کا کام یہ ہے کہ جب اس کا کسی کے ساتھ تعلق قائم ہو تو اب حتی الامکان اپنی طرف سے اس تعلق کونہ توڑے بلکہ اس کو نبھا تا رہے، چاہے طبیعت پر نبھانے کی وجہ سے گرانی بھی ہو،لیکن پھر بھی اس کو نبھاتارہے، اور اس تعلق کو بدمزگی پر ختم نہ کرے، زیادہ سے زیادہ یہ کرے کہ اگر کسی کے ساتھ تمہاری مناسبت نہیں ہے تو اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا زیادہ نہ کرے لیکن ایسا تعلق ختم کرنا کہ اب بول چال بھی بند اور علیک سلیک بھی ختم، ملنا جلنا بھی ختم، ایک مومن کے لیے یہ بات مناسب نہیں۔

﴿اصلاحی خطبات،ج١۰،ص١۰۰﴾

لیکن نباہ کرنے کے معنی سمجھ لینا چاہیئے، نباہ کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اس کے حقوق ادا کرتے رہو اور اس سے تعلق ختم نہ کرو۔لیکن نباہ کرنے کے لیے دل میں مناسبت کا پیدا ہونا اور اس کے ساتھ دل کا لگنا اور طبیعت میں کسی قسم کی الجھن کا باقی نہ رہناضروری نہیں،اور نا ےع ضروری ہے کہ دن رات ان کے ساتھ بیتھنا باقی رہے اور ین کے ساتھ ہنسنا بولنا اور ملنا جلنا باقی رہے، نباہ کے لیے ان چیزوں کا باقی رکھنا ضروری نہیں بلکہ تعلقات کو باقی رکھنے کے لیے حقوق شرعیہ کی ادائیگی کا فی ہے، لہزا آم کو اس بات پر کوئی مجبور نہیں کرتا کہ آپ کا دل تا فلاں کے ساتھ نہیں لگتا، لیکن آپ زبردستی اس کی ساتھ جا کر ملاقات کریں یا آپ کی ان کے ساتھ مناسبت نہیں ہے تو اب کوئی اس پر مجبور نہیں کرتا کہ آپ طبیعت کے خلہاف ان کے پاس جا کر بیٹھیں، بس یہی معنی ہیں، یعنی کسی کے ساتھ اچھی طرح نباہ کرنا بھی ایمان کا ایک حصہ ہے۔

﴿اصلاحی خطبات،ج١۰،ص١۰٦﴾