fatawa-usmani-2

غسلِ جنابت میں سر کا تیل چھڑانا ضروری نہیں

سوال:- کیا غسلِ جنابت میں سر کا تیل چھڑانا ضروری ہے؟ اور تکیہ، بستر وغیرہ کا دھونا ضروری ہے؟
جواب:- غسلِ جنابت میں سر کا تیل چھڑانا ضروری نہیں، تاہم چھڑادیں تو بہتر ہے۔
فی الدر المختار: ولا یمنع الطھارۃ ونیم ۔۔۔۔ وحناء ولو جرمہ، بہ یفتی ودرن ووسخ ۔۔۔۔، وکذا دھن ودسومۃ، وفی رد المحتار  أی کزیت وشیرج بخلاف نحو شحم وسمن جامد۔ (شامی  ج:۱  ص:۱۰۴)۔(۱)
سوال:- تیل لگے ہوئے سر پر کوئی پرندہ بیٹ کردے تو صرف پانی سے بال دھونا کافی ہے یا تیل چھڑانا ضروری ہے؟
جواب:- جانور کی بیٹ چھڑالینی چاہئے، تیل چھڑانے کا حکم اُوپر آگیا، اور جتنی چکناہٹ کا ازالہ ممکن ہو، کرلے اور جس کا ازالہ متعذر ہو وہ معاف ہے۔

واللہ سبحانہ اعلم
۱۳؍۶؍۱۳۹۷ھ
(فتویٰ نمبر  ۵۸۸/۲۸   ب)