جائز تفریح کی اجازت ہے

یہ جو فضول قسم کی مجلس آرائی ہوتی ہے، جس کو آج کل کی اصطلاح میں گپ شپ کہا جاتا ہے، کوئی دوست مل گیا تو فوراً اس سے کہا کہ آو ذرابیٹھ کر گپ شپ کریں، یہ گپ شپ لازماً انسان کو گناہ کی طرف لے جاتی ہے۔ ہاں! شریعت نے ہمیں تھوڑی بہت تفریح کی بھی اجازت دی ہے، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: روّحوا القلوب ساعةً فساعةً ﴿کنز العمال ۵۳۵۴۷﴾ یعنی دلوں کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے آرامی بھی دیا کرو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر قربان جایئے کہ ہمارے مزاج، ہماری نفسیات اور ہماری ضروریات کو ان سے زیادہ پہچاننے والا اور کون ہوگا، وہ جانتے ہیں کہ اگر ان سے کہا گیا کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ کچھ نہ کرو، ہر وقت ذکر اللہ میں مشغول رہو، تو یہ ایسا نہیں کر سکیں گے، اس لئے کہ یہ فرشتے نہیں ہیں، یہ تو انسان ہیں، ان کو تھوڑے سے آرام کی بھی ضرورت ہے، تھوڑی سے تفریح کی بھی ضرورت ہے، اس لئے تفریح کے لئے کوئی بات کرنا ،خوش طبٕی کے ساتھ ہنس بول لینا، نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ پسندیدہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، لیکن اس میں زیادہ منہمک ہو جانا کہ اسی میں کئی کئی گھنٹے برباد ہورہے ہیں، قیمتی اوقات ضائع ہورہے ہیں، تویہ چیز انسان کو لازمی طور پر گناہ کی طرف لے جانے والی ہے، اس لئے فرمایا جا رہا ہے کہ تم باتیں کم کرنے کی عادت ڈالو۔ اور یہ بھی "مجاہدہ" ہے۔ ﴿اصلاحی مجالس، ج۲،ص١٦۷﴾