قرآن کریم اور صحابہ کرام ؓ

قرآن کریم کی ایک ایک آیت کو سیکھنے کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو دشواریاں اٹھائی ہیں ، جو محنتیں اٹھائی ہیں ، ان کا حال آج ہمیں معلوم نہیں ۔ قرآن ہمارے سامنے ایک نہایت خوشنما مجلد کتاب کی صورت میں موجود ہے۔ مدرسہ کھلا ہوا ہے، استاد پڑھانے کے لئے موجود ہے اور ہمارا کام صرف یہ ہے کہ نوالہ بناکر منھ میں لے جائیں اور حلق سے اتاردیں ، لیکن وہ بھی صحیح معنوں میں جس طرح اتارنا چاہئے اس طرح نہیں اترتا۔
قرآن کریم کی قدر ان صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے پوچھئے جنہوں نے ایک ایک چھوٹی چھوٹی آیت کی خاطر ماریں کھائیں ہیں ، کفار کے ظلم و ستم برداشت کئے ہیں اور کس کس طرح اس قرآن کریم کا علم حاصل کیا ہے، صحیح بخاری میں ایک واقعہ آتا ہے، ایک صحابی رضی اللہ عنہ جو نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک میں چھوٹے بچے تھے، اورمدینہ طیبہ سے بہت فاصلہ پر ایک بستی میں رہتے تھے، مدینہ طیبہ آنا جاناممکن نہ تھا۔ مسلمان ہوچکے تھے، لیکن نبی کریم ﷺ کی خدمت میں مدینہ طیبہ جاکر علم حاصل کرنا ان کی اپنی ذاتی مجبوری کی وجہ سے مشکل تھا۔ وہ خود اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں یہ کیا کرتاتھاکہ روزانہ اس سڑک پر چلا جاتا جہاں سے مدینہ طیبہ کے قافلے آیاکرتے تھے۔ جو کوئی قافلہ آتا تو ان سے پوچھتا کہ بھائی! اگر آپ لوگ مدینہ طیبہ سے آرہے ہیں تو کیا آپ لوگوں میں سے کسی کو قرآن کریم کی کوئی آیت یاد ہے؟ اگر کسی کو قرآن کریم کی کوئی آیت یاد ہوتو مجھے سکھادیجئے، قافلہ میں کسی کو ایک آیت یاد ہوتی کسی کو دوآیتیں یاد ہوتیں ، کسی کو تین آیتیں یاد ہوتیں ، اس طرح ان قافلے والوں سے سن سن کر اور ان کے پاس جاجاکر میں نے ایک ایک دودوآیتیں حاصل کیں اور الحمدللہ اس طرح میرے پاس قرآن کریم کا ایک بڑا ذخیرہ محفوظ ہوگیا۔

(اصلاحی خطبات جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 53)
********