صحابہ کرام ؓہی اس لائق تھے

کبھی کبھی ہمارے دلوں میں یہ احمقانہ خیال آتا ہے کہ کاش! ہم بھی حضور اقدس ﷺ کے زمانے میں پیدا ہوئے ہوتے، اور اس زمانے کی برکات حاصل کرتے۔ ارے! یہ تو اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے اور وہی اپنی حکمت سے فیصلہ فرماتے ہیں اور اپنی حکمت سے ہمیں اس دورمیں پیدا فرمایا، اگر ہم اس دورمیں پیدا ہوجاتے تو خدا جانے کس اسفل السافلین میں ہوتے، اللہ تعالیٰ بچائے، آمین۔ اس لئے کہ وہاں ایمان کا معاملہ اتنا نازک تھا کہ ذراسی دیر میں انسان اِدھر سے اُدھرہوجاتا تھا۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضور اقدس ﷺ کے ساتھ جس جانثاری کا معاملہ فرمایا وہ انہیں کا ظرف تھا۔ اور اسی کے نتیجے میں وہ اس درجے تک پہنچے، اگر ہم جیسا آرام پسند اور عافیت پسند آدمی اس دور میں ہوتا تو خدا جانے کیا حشر بنتا؟ یہ تو اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل و کرم ہے کہ اس نے ہمیں اس انجام سے بچایا، اور ایسے دور میں پیدا فرمایا جس میں ہمارے لئے بہت سی آسانیاں ہیں ، آج ایک حدیث کے بارے میں ہم یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ حدیث ظنی ہے اور ظنی ہونے کی وجہ سے اگر کوئی انکار کردے گا تو کافر نہ ہوگا۔ صرف گناہ گار ہی ہوگا لیکن صحابہ کرام کا تو معاملہ یہ تھا کہ اگر کوئی شخص حضور اقدس ﷺ کی زبان سے کوئی حکم سننے کے بعد انکار کردے کہ میں نہیں کرتا فوراً کافر ہوجاتا۔ اللہ تعالیٰ بچائے۔ آمین۔

(اصلاحی خطبات جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 65)
********