صحابہؓ اور دین کی طلب

حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا یہی حال تھا کہ ان میں سے ہرشخص کو یہ بے چینی لگی ہوئی تھی کہ مرنے کے بعد میرا کیا انجام ہونا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے، اس کے بعد یا جہنم ہے یا جنت ہے، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میرا کیا انجام ہونے والا ہے، اس بے چینی کا نتیجہ یہ تھا کہ صبح سے لے کر شام تک معمولی معمولی کاموں میں بھی فکر لگی ہوئی ہے کہ معلوم نہیں یہ کام اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے مطابق ہے یا نہیں ؟ کہیں اس کی وجہ سے میں جہنم کا مستحق تو نہیں ہوگیا۔جنت ہے، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میرا کیا انجام ہونے والا ہے، اس بے چینی کا نتیجہ یہ تھا کہ صبح سے لے کر شام تک معمولی معمولی کاموں میں بھی فکر لگی ہوئی ہے کہ معلوم نہیں یہ کام اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے مطابق ہے یا نہیں ؟ کہیں اس کی وجہ سے میں جہنم کا مستحق تو نہیں ہوگیا۔
حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فکر آخرت
یہاں تک کہ حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں آئے اور آکر عرض کیا کہ ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَافَقَ حَنْظَلَۃُ‘‘ حنظلہ تو منافق ہوگیا، اپنے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ میں تو منافق ہوگیا حضوراقدس ﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیسے منافق ہوگئے؟ انہوں نے فرمایا کہ جب میں آپ ﷺ کی مجلس میں بیٹھتا ہوں تو اس وقت تو آخرت کی فکر لگی ہوتی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جنت اور جہنم کو اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے دیکھ رہے ہیں اور اس کی وجہ سے دل میں رقت اور نرمی پیدا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، لیکن جب آپ کی مجلس سے اُٹھ کر بیوی بچوں کے پاس گھر جاتے ہیں تواس وقت دل کی یہ کیفیت باقی نہیں رہتی، ایسا معلوم ہوتاہے کہ میں تومنافق ہوگیا۔ اس لئے کہ آپ کے پاس ایک حالت ہوتی ہے اور گھر جاکر دوسری حالت ہوجاتی ہے۔
سرکارِ دوعالم ﷺ نے ان کو اطمینان دلایا اور فرمایا کہ اے حنظلہ! یہ وقت وقت کی بات ہوتی ہے، کسی وقت انسان پر ایک حال کا غلبہ ہوجاتا ہے اور دوسرے وقت دوسری حالت کا غلبہ ہوجاتا ہے، اس لئے پریشان نہ ہوں بلکہ جو کام اللہ تعالیٰ نے بتائے ہیں ان میں لگے رہو، انشاء اللہ بیڑا پار ہوجائے گا۔ لہٰذا یہ فکر کہ میں کہیں منافق تو نہیں ہوگیا، یہ آخر کی طلب ہے جو بے چین کر رہی ہے۔
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اور فکر آخرت
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اتنے بڑے جلیل القدر صحابی، خلیفہ ثانی جن کے بارے میں حضور اقدس ﷺ نے یہ فرمادیا کہ اگرمیرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتے۔ اور جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس راستے سے عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) گزر جاتے ہیں ، اس راستے سے شیطان نہیں گزرتا………، شیطان راستہ بدل دیتا ہے۔ وہ عمر جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جنت کے اندر تمہارا محل دیکھا ہے، حضور اقدس ﷺ سے یہ تمام باتیں سنے کے باوجود آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ حال تھا کہ آپ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو قسم دے کر پوچھتے ہیں کہ اے حذیفہ! خدا کے لئے یہ بتائو کہ حضور اقدس ﷺ نے منافقین کی جو فہرست تمہیں بتائی ہے، ان میں کہیں میرا نام تو نہیں ہے؟ یہ فکر اور طلب لگی ہوئی ہے۔

(اصلاحی خطبات جلد نمبر 11 صفحہ نمبر 174)
********