انصار کی ایثار و قربانی

اللہ تعالیٰ نے مدینہ منورہ کے انصار صحابہ کے دل میں ایسا ایثار ڈالا اور انہوں نے ایثار کی وہ مثال قائم کی کہ تاریخ میں اس کی نظیر ملنی مشکل ہے۔ انصاری صحابہ نے اپنی دنیا کی ساری دولت مہاجرین کے لئے کھول دی۔ یہ سب خود اپنی طرف سے کیا، حضور اقدس ﷺ نے کوئی حکم نہیں دیا تھا، بلکہ انصاری صحابہ نے کہا کہ جو بھی مہاجر صحابی آرہے ہیں ، ان کے لئے ہمارے گھر کے دروازے کھلے ہیں ، وہ آکر ہمارے گھروں میں آباد ہوجائیں ۔ وہ ہمارے مہمان ہیں ، ان کے کھانے پینے کا انتظام ہم کریں گے۔ حضور اقدس ﷺ نے ان کا یہ جذبہ دیکھ کر مہاجرین اور انصار کے درمیان ’’مواخات‘‘ (بھائی چارہ) قائم فرمادیا۔ یعنی ہرایک مہاجر کو ایک انصاری کا بھائی بنادیا۔ اب وہ اس کے ساتھ رہنے لگا، اسی کے ساتھ کھانے پینے لگا۔ یہاں تک کہ بعض انصاری صحابہ نے فرمایا کہ میری دوبیویاں ہیں ۔ میں اس کے لئے بھی تیاری ہوں کہ میں اپنی ایک بیوی سے دست بردار ہوجائوں ، اس کو طلاق دے کر علیٰحدہ کردوں ، پھر تمہارے ساتھ اس کا نکاح کردوں ۔ اگرچہ ایسا واقعہ پیش نہیں آیا لیکن آمادگی ظاہر کی۔

(اصلاحی خطبات جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 280)
********